غزہ (جیوڈیسک) غزہ شہر میں اتوار کو کم از کم سو فلسطینی اور 13 اسرائیلی فوج ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے غزہ میں بڑی زمینی کارروائی تیز کر دی جبکہ حماس نے ایک اسرائیلی فوجی کو پکڑنے کا دعوی کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے مطالبے پر پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے جا رہی ہے جبکہ علاقائی رہنماؤں نے دوحہ میں فوری جنگ بندی مذاکرات کے لیے ملاقاتیں کیں۔ اتوارکا دن غزہ کی پانچ سالہ تاریخ میں سب سے خونی ثابت ہوا۔
آج شجائیہ کے علاقے میں فضائی حملے میں مزید چار افراد مارے گئے جبکہ 12 افراد کی ملبے سے مسخ شدہ لاشیں ملیں۔ فضائی حملے میں وسطی غزہ میں واقع پناہ گزینوں کے کیمپ بریج کے ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
آٹھ جولائی سے اب تک فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 438 تک پہنچ چکی ہے اور ایمرجنسی سروسز کے ایک ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ ادھر، اسرائیلی فوج نے اتوار کوبڑے زمینی حملے کے تیسرے دن اپنے تیرہ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
جمعرات کو رات گئے شروع ہونے والے اس زمینی حملے میں اب تک اٹھارہ اسرائیلی فوج ہلاک ہو چکے ہیں۔ سن 2006 میں لبنان جنگ کے بعد سے یہ اسرائیلی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ثابت ہوئی۔
اتوار کو رات گئے حماس کے عسکری ونگ نے ایک اسرائیلی فوجی کو اغواء کرنے کا دعوی کیا، جس کے بعد غزہ اور مغربی کنارے کے شہروں میں سڑکوں پر جشن منایا گیا۔ قسام بریگیڈ کے ترجمان نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا اسرائیلی فوجی شول آرون ہمارے قبضے میں ہے۔ اسرائیلی فوج کی ترجمان نے بتایا کہ وہ اس دعوی کی تحقیق کر رہے ہیں۔