عالم اسلام اس وقت شدید سازشوں کا شکار ہے’ دنا بھر میں موجود مسلمان کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں’ اسلام جو امن و امان کا درس دینے میں سب مذاہب سے سبقت لے گیا تھا آج اتنا ہے دگر گوں حالات کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ اسلامی ممالک کی صفوں میں اتحاد کا نہ ہونا ہے اور اس صورتحال سے غیر مسلم ممالک فائدہ اٹھارہے ہیں’ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں عالم اسلام ایک طویل عرصہ سے یہود و نصاریٰ اور کفار کی سازشوں میں پھنسا ہوا ہے’ ایسا کیوں ہے؟ دنیا کی دوسری بڑی قوم کیوں بد تر سے بدتر حالات کی طرف کھسکتی چلی جا رہی ہے۔
ہم آج تک اس بات کو ماننے سے سرے سے انکاری ہیں کہ عالم اسلام اور مسلمانوں کی اس پستی کی وجہ خود ہم مسلمان ہیں کیونکہ ہم نے دین اسلام تو برائے نام قبول کیا ہوا ہے حقیقت میں ہم سنی’ شیعہ’ وہابی’ دیوبندی’ سلفی وغیرہ ہیں’ ہم اپنی مذہبی شدت پسندی جو ہم ایک دوسرے کے مسالک کیخلاف رکھتے ہیں کو تسکین پہنچانے کیلئے بالواسطہ اور بلا واسطہ کفار ‘ یہود و نصاریٰ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے مخالف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ممالک پر چڑھائی کر دے اور جب ایسی صورتحال ہمارے ساتھ خود ہوتی ہے تو چیخ و پکار کرتے نظر آتے ہیں’ اس وقت فلسطین میں اسرائیل جو مظالم غزہ کے رہائشیوں پر ڈھا رہا ہے اس سے آدھے مسلمان لطف اندوز ہو رہے ہیں اور کچھ مسلم ممالک ایسے ہیں جو اسرائیل کو اس کام میں بھرپور اخلاقی اور مالی معاونت خفیہ طور پر فراہم کر رہے ہیں۔
Israel
مصر’ شام’ عراق’ ایران’ لبنان’ لیبیا’ سوڈان’ پاکستان’ فلسطین اور دیگر اسلامی ممالک انہی مسلکی شدت پسندیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں’ حقیقت میں عالم اسلام کا دشمن کوئی کافر’ یہودی یا نصرانی نہیں بلکہ خود مسلمان ہی مسلمان کا دشمن ہے جبکہ سکرین پر کفار اور یہود و نصاریٰ کو استعمال کیا جا رہا ہے’ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی ایک سرکاری دستاویز دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں سعودی بادشاہ نے باقاعدہ طور پر اعتراف کیا گیا کہا اسرائیل فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تو کر لے ہمیں اس سلسلے میں کوئی اعتراض نہیں’تاریخ گواہ ہے کہ سعودی حکمرانوں اور بڑے سعودی تاجروں کے اکائونٹس یہودی بنکوں میں ہیں یعنی ان کی دولت کا بیشتر حصہ یہودی استعمال کر رہے ہیں’راقم الحروف سعودی حکمرانوں کی اسلام دشمن پالیسیوں اور منافقانہ رویوں پر اس سے قبل بھی ایک کالم بعنوان ”عالم اسلام اور سعودی شاہوں کا کردار ” سے لکھ چکا ہے جس میں سعودی عرب کی منافقانہ پالیسیوں سے عالم اسلام کو پہنچنے والے نقصانات کا بحوالہ ذکر گیا ہے۔
قارئین کرام! روئے زمین پر فساد کی سب سے بڑی وجہ مسلکی اختلافات یعنی فرقہ واریت ہیں’ ہر فرقہ اپنے تئیں اسلام اور جنت کا ٹھیکیدار بنا ہوا ہے’ مذہبی جنونی اور مسلکی شدت پسندوں نے زمین جو دوزخ میں تبدیل کر دیا ہے’ وہ یہ بات بھول گئے ہیں کہ آپ ۖ نے کے حسن اخلاق سے اور آپ کی تعلیمات سے اسلام پھیلا نہ کہ بزور طاقت و تلوار’ اگر کوئی ایک مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا شخص اپنی مسلکی تعلیمات پر عمل پیرا ہے تو دوسرے مسلک کو اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہر شخص نے اپنی قبر میں جانا ہے اور اسلام کی ٹھیکیداری کسی مخصوص فرقہ کو نہیں سونپی گئی’ خدائے بزرگ و برتر قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ جو اس کا نافرمان ہے اس کیلئے اس نے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے’ اگر کوئی زمین پر رہتے ہوئے کسی کو ایذا پہنچائے بغیر چاہے غلط طریقے سے نماز پڑھ رہا ہوں یا پڑھ ہی نہ رہا ہو تو اس کو بزور طاقت منوانا کہاں کا اسلام ہے؟ دوسری طرف عراق میں خود ساختہ خلیفة المسلمین ابو بکر البغدادی کا ایک تازہ ترین بیان ملاحظہ ہو کہ ”اللہ تعالیٰ ہمیں اسرائیل کیخلاف جہاد کا حکم نہیں دیتا” موصوف کو صرف مسلمانوں کیخلاف ہی جہاد کا حکم ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو یہ حکم سوائے امریکہ کے کوئی اور نہیں دے سکتا اور اگر حکم امریکہ سے ہے تو ثابت ہوا کہ خود ساختہ خلیفة المسلمین کا خدا امریکہ ہے’ ویسے اس بات کا تعین کرنا مشکل نہیں کیونکہ ”خلیفہ اسلام” نے اپنے پہلے خطبے میں جب ہاتھ سینے پر رکھا تو ان کے ہاتھ میں جیمز بانڈ کی فلموں میں استعمال ہونے والی جدید اور انتہائی قیمتی گھڑی نظر آئی جسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا’ ویسے کڑیوں سے کڑیا ملائی جائیں تو عیاں ہو جاتا ہے کہ خودساختہ خلیفہ کو اپنے خدا”امریکہ” کیساتھ وقت ملاکر چلنے کیلئے یہی گھڑی درکار تھی کیونکہ مسلمانوں کیخلاف جہاد میں Timing انتہائی اہم چیز ہے۔
Israel Attack
خاص طور پر جب کوئی مسلمان نہتا ہو یا سو رہا ہو تو اس کو مار دیا جائے’ خود امریکی (نیشنل سیکورٹی ایجنسی ) کے سابق اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ خود ساختہ خلیفہ کو اسرائیلی’امریکی اور برطانوی ایجنسیوں نے مل کر تربیت دی جس میں زیادہ کردار موسادکا تھا کیونکہ اسرائیل اور امریکہ ملکر دنا کے تمام کی دولت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں’ میرے خیال میں امریکہ جنگ سے تو عراق پر قبضہ حاصل نہ کر سکا اسی لئے اس نے داعش کی صورت میں عراقی مسلمانوں پر عذاب ڈھانے منصوبہ بنایا تا کہ مسلمان مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جائیں اور اس کے مقاصد پورے ہو جائیں’ قارئین کرام! اسرائیل کے معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر حملے انتہائی قابل مذمت ہیں اسی طرح عراق میں قابض شدت پسندوں کی تنظیم داعش جس نے بے گناہ لوگوں کا قتل عام شروع کیا ہوا ہے اس کیخلاف بھی عالم اسلام کو احتجاج کرنا چاہئے’ پاکستان کی طالبان حامی جماعتیں اور دیگر مذہبی جماعتیں فلسطینیوں پر حملوں کی تو شدید مذمت کر رہی ہیں لیکن دوسرے طرف داعش کے خلاف اپنے ہونٹ سی کر بیٹھ گئی ہیں’ عراق میں مارے جانیوالوں کی تعداد فلسطینیوں سے زیادہ ہے۔
اسی طرح جب پاکستان میں کوئٹہ کے راستے ایران جانیوالے زائرین پر حملے ہوتے ہیں تو سوائے شیعہ جماعتوں کے کوئی اور مذہبی جماعت ان کی مذمت نہیں کرتی اور ان کیخلاف احتجاج نہیں کرتی’ ایسے حالات میں جب مسلمان خود مسلمانوں کو کافر قرار دے کر مار رہا ہو اور امت مسلمہ کا منافقانہ رویہ اور سرد مہری جاری رہے تو کفار’ یہود و نصاریٰ کے دلوں کی مراد بر آتی ہے اور جب اپنوں سے اچھائی کی کوئی امید نہ ہو تو غیروں سے کیا بعید کی جا سکتی ہے۔
Faisal Azfar Alvi
تحریر : فیصل اظفر علوی، اسلام آباد فون نمبر: 0300-5148064