لاہور (جیوڈیسک) رائیونڈ آپریشن کے بارے میں پولیس کی ایک اور قلابازی سامنے آ گئی، پہلے روز دو دہشت گردوں احسن اور طفیل کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
تیسرے روز طفیل اور چوتھے روز احسن کو زندہ قرار دے کران کی جگہ ذولفقار نذیر کو ہلاک قرار دے ڈالا۔ اسے پولیس کی صرف قلابازی کہیں یا حواس باختگی قرار دیں۔
چند ہی روز پہلے نصف شب رائیونڈ میں وزیراعظم پاکستان کی رہائش گاہ کے قریب پنڈ آرائیاں کی فضا فائرنگ سے گونج اٹھی۔ گاؤں کے ایک مکان میں رہائش پذیر دہشت گردوں کیخلاف آپریشن رات دو بجے شروع ہوا اور دوپہر 11 بجے تک جاری رہا۔
پولیس اور حساس اداروں کا مشترکا آپریشن کامیاب رہا ، وزیر اعظم نے مبارکباد بھی دی، اب تعریف کی خوشی تھی یا کامیابی کا نشہ،پولیس افسران نے میڈیا کو اپنی فتح کی داستان سناتے ہوئے دو دہشت گردوں احسن محبوب اور طفیل کی ہلاکتوں کا اعلان کر ڈالا، لیکن یہ کیا کہ آپریشن کے تیسرے ہی روز انٹیلی جنس ادارے نے دہشت گرد طفیل کے زندہ ہونے کا انکشاف کر دیا۔
یہی نہیں اگلے ہی روز حیران کر دینے والی ایک اور اطلاع، ایک اور ڈرامائی موڑ ، کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد احسن محبوب نہیں تھا۔ یعنی طفیل کے بعد احسن بھی زندہ قرار، ان کی جگہ ہلاکت کا قرعہ ملکہ ہانس کے ذوالفقار نذیر کے نام نکلا۔
پولیس کا نیا موقف کہ ذوالفقار نذیر کی شناخت اسکے بھائی افتخار نذیر نے کی۔ پولیس کے سارے دعوے اگر درست ہیں تو کوئی یہ بھی بتا دے کہ پھر دہشت گرد احسن محبوب کون تھا اور کدھر گیا ؟ احسن محبوب کی ہلاکت کی تصدیق کس افسر نے کی اور کن ثبوتوں کیساتھ ؟