واشنگٹن (جیوڈیسک) ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 9/11 کے واقعہ کے بعد امریکی مسلمانوں کو ناجائز طور پر دہشت گردی کے مقدمات میں پھنسایا گیا۔ بعض افراد کو صرف مسلمان ہونے پر تفتیش کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزامات میں جان بوجھ کر تنگ کیا گیا۔ 214 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ 9/11 کے واقعہ کے بعد ایف بی آئی نے ’’متعدد سٹنگ آپریشنز‘‘ کے دوران دہشت گردی کے مقدمات میں پھنسانے کی خاطر کارروائیاں کرنے کے لیے مسلمانوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ انہیں فنڈز بھی فراہم کیے۔
کولمبیا سکول کے انسانی حقوق انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں 215 افراد کے انٹرویوز اور زیرتفتیش 27 کیسز کے جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق آدھی سے زائد سزائیں سٹنگ آپریشن کے نتیجے میں ہوئیں ان میں سے 30 فیصد کیسز میں انڈر کور ایجنٹس نے متحرک کردار ادا کیا۔
گروپ کے ڈپٹی واشنگٹن ڈائریکٹر اینڈ ریا پراسو کے مطابق امریکیوں سے کہا گیا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر کے انہیں محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے اگر قریبی جائزہ لیا جائے تو ان میں سے متعدد افراد کبھی کسی جرم میں ملوث نہیں رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت امریکی مسلمانوں کو ’’ٹیرارسٹ ان ویٹنگ‘‘ کے طور پر سمجھنا بند کرے۔ رپورٹ میں نیو برگ اور نیویارک سے 4 مسلمانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر یہودی عبادت گاہ اور امریکی فوجی کیمپ اڑانے کے الزامات تھے۔
ایف بی آئی نے اکثر دماغی لحاظ سے معذور اور کم پروفائل کے لوگوں کو ہداف بنایا۔ ایف بی آئی اے نے دہشت گردی کے حملے اور کارروائیاں کرنے کے لیے مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں فنڈز بھی فراہم کیے۔