لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ میں جوڈیشل ٹربیونل کے روبرو سابق ڈی آئی جی اور ایس پی سی آئی اے عمر ورک سمیت پولیس افسران نے بیان حلفی جمع کروا دئیے۔
اس موقع پر گلو بٹ کو شاباش دینے والے ایس پی طارق عزیز سے سماعت کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ ”آپ نے گلو بٹ کو گرفتار کرنے کے بجائے شاباش کیوں دی؟، تو وہ اس سوال پر سیخ پا ہو گئے۔
ٹربیونل کے روبرو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ممبر نے پیش رفت سے متعلق اپنی رپورٹ جمع کروائی جبکہ ٹربیونل نے عوامی تحریک کے رہنمائوں اور کارکنوں کو بیانات قلمبند کروانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے پچیس جولائی تک پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
اس کے علاوہ جوڈیشل ٹربیونل کے رجسٹرار جواد الحسن کا ممبر پنجاب سروس ٹربیونل تقرر ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج مسعود صادق کو رجسٹرار مقرر کرنے کانوٹفکیشن جاری کر دیا گیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جوڈیشل ٹربیونل کے قیام کے خلاف آفتاب باجوہ کی درخواست پر فل بینچ تشکیل دیدیا۔ جسٹس خالد محمود خان، جسٹس انوارالحق اور جسٹس محمود مقبول باجوہ پر مشتمل فل بینچ 22 جولائی سے سماعت کرے گا۔