لاہور (جیوڈیسک) وزیر قانون پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے انتظامیہ کو موجودہ جمہوری حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ اور جلسہ کرنے کی کوئی درخواست نہیں ملی۔
آج کے دن تک نہ انہوں نے کوئی درخواست دی ہے نہ حکومت نے اس سلسلے میں کوئی اجازت نامہ جاری کیا ہے، 14اگست کو ہم ’’ڈی چوک‘‘ میں شان و شوکت کے ساتھ یوم آزادی منائیں گے، مخالفین نے اگر وہاں غیرقانونی حرکت کی تو اس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
پنجاب سپورٹس بورڈ کے آفس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ سابق وزیرقانون رانا ثناء اللہ خاں نے دور آمریت میں جمہوریت کے لئے بے تحاشا قربانیاں دی تھیں۔ وہ ہر جمہوریت پسند شخص کی نظر میں قابل قدر ہیں۔ رانا ثناء اللہ مسلم لیگ (ن) کے اہم رکن ہیں۔
پارٹی میں ان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی۔ انہوں نے رانا ثناء اللہ کے اس مطالبے کو جائز قرار دیا کہ جوڈیشیل کمشن تحریک منہاج القرآن کے لوگوں اور خود طاہرالقادری کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی طلب کرے‘ تبھی شفاف تحقیقات کا عمل آگے چل سکتا ہے۔ انشاء اللہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔
حکومت پنجاب اس امتحان میں سرخرو ہو کر نکلے گی۔ طاہرالقادری سچے ہوتے تو جوڈیشل کمشن کے ساتھ مکمل تعاون کرتے اور اپنی رہائش گاہ کے نزدیک کرائم سین کے فرانزک ثبوت مٹانے کی کوشش نہ کرتے۔ طاہرالقادری نے ٹیلفونک خطاب میں اپنے مریدوں کو ’’مارنے یا مر جانے‘‘ کا حکم دے کر بغاوت پر اکسایا۔
اس بارے میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد کارروائی ہو گی۔ طاہرالقادری نے پولیس اہلکاروں کو حکومت کے احکامات نہ ماننے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ ایسا کوئی بیان اگر وہ کینیڈا میں دیتے تو اب تک وہاں کی جیل میں بند ہو چکے ہوتے۔ طاہرالقادری چند سال قبل ایک خاتون کو ساتھ لئے پھرتے تھے جوکھلے بندوں یہ الزام ہر جگہ دہراتی تھی کہ شیخ رشید نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
کل تک طاہرالقادری اس خاتون کو انصاف دلانے نکلے تھے‘ آج وہی شخص ان کے نام نہاد انقلاب کا نقیب بن کر سامنے آ گیا ہے۔ جن کا والی وارث نہیں‘ انہیں آج مولانا طاہرالقادری نے گود لے لیا ہے۔ مولانا کنٹینر نے خود ماضی میں بکرے کا خون لگا کر قوم کے سامنے مظلوم بننے کی ناکام کوشش کی تھی۔
گزشتہ سال کنٹینر مارچ کے موقع پر بھی اسلام آباد میں طاہرالقادری کی شعبدہ بازی کسی کام نہ آئی۔ آج نعشوں کی سیاست کامیاب نہیں ہو گی۔ اگر وہ قوم سے مخلص ہیں تو اپنا کینیڈین پاسپورٹ چھوڑ کر عوا م کے سامنے آئیں۔ یہ ذاتی انا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قوم کو مشکل میں ڈالنا چاہتے ہیں۔
طاہرالقادری کی پرورش شریف خاندان نے کی تھی۔ ان کا سارا خرچہ مرحوم میاں محمد شریف اٹھایا کرتے تھے لیکن جب میاں محمد شریف نے آستین کے اس سانپ کی حرکتیں دیکھیں تو انہوں نے اپنی اولاد کو تلقین کی کہ اس شخص سے بچنا اورخیر کی توقع نہ رکھنا۔
تمہیں اس موذی سے کوئی ’’خیر‘‘ نہیں ملے گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ہمیشہ قانون کی بالادستی قائم کرنے کی بات کی ہے۔ اگر کوئی شخص بھی طاقت کا بے جا مظاہرہ کرے گا یا قانون اپنے ہاتھ میں لے گا تو حکومت سخت قانونی کارروائی کرے گی۔