اسلام آباد (جیوڈیسک) کافی تشہیر کے بعد اکتیس مئی کو وزیر اعظم نواز شریف کے ہاتھوں افتتاح کیا جانے والا نندی پور پاور پلانٹ ریکارڈ 42 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے اور محض پانچ دن تک فعال رہنے کے بعد بند ہو گیا۔ یہ انکشاف نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری (نیپرا) کی ایک عوامی سماعت کے دوران کیا۔
سماعت کے دوران واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں کو ایک مہینے کے لیے اوسط ٹیرف میں آٹھ پیسے فی یونٹ کمی کی بھی منظوری دی گئی۔ وائس چیئرمین نیپرا حبیب اللہ خلجی کی صدارت میں ہونے والی سماعت میں بتایا گیا کہ نندی پور پلانٹ نے اب تک باضابطہ یا قانونی طور پر کمرشل آپریشن ڈیٹ حاصل نہیں کی۔
افتتاح کے بعد ڈیزل پر چلائے جانے والے پلانٹ کو محض پانچ دنوں بعد مہنیگی بجلی پیدا کرنے پر پر بند کیا گیا۔ ان پانچ دنوں میں پلانٹ نے 42 روپے فی یونٹ کی اوسط قیمت پر بجلی پیدا کی۔
این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ کہ پلانٹ کو سسٹم میں لانے کا فیصلہ حکومت نے کیا تھا کیونکہ نہ تو پیپکو اور این ٹی ڈی سی نے پلانٹ کو آن لائن لانے کی درخواست کی اور نہ ہی انہوں نے پری میچور پیداوار کی منظوری دی تھی۔
نیپرا کے ایک عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے حال ہی میں کچھ پاور پلانٹس کے ساتھ یہی رویہ اپنایا۔ ‘انہوں نے تکنیکی معیاراور قانونی تقاضوں کو پورا کئے بغیر ہی محض سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے زیر تعمیر توانائی پلانٹس کی تقریب رونمائی منعقد کر ڈالی’۔
انہوں نے بتایا کہ گڈو تھرمل پاور سٹیشن اور اوچ ٹو کا افتتاح، سابق احتساب بیورو کے سربراہ سیف الرحمان کے بنائے گئے قطری اور چینی کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیم کی جانب سے 1320 میگا واٹ کول پاور پلانٹ کی گراؤنڈ بریکنگ بھی ایسی ہی کچھ مثالیں ہیں۔
وزیر اعظم نے اکتیس مئی کو متنازعہ نندی پور پاور پراجیکٹ کے پہلے 95 میگا واٹ پلانٹ کا افتتاح کیا تھا۔ پی پی پی کے دور حکومت میں بدعنوانی کے الزامات کے بعد اس منصوبے پر کام روک دیا گیا تھا، جس کے بعد پلانٹ اور دوسری متعلقہ مشینری پانچ سالوں سے زائد عرصے تک کراچی پورٹ پر پھنسی رہی۔
وزیر اعظم نے منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر کو ‘ناقابل معافی’ قرار دیا تھا۔ نندی پور منصوبے کی دوبارہ بحالی میں متحرک کردار ادا کرنے والے شہباز شریف کے مطابق منصوبے کی اصل لاگت 23 ارب سے دگنی ہو کر 57 ارب روپے ہو گئی جبکہ قوم کو 165 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ منصوبہ فرنس آئل پر 425 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا اور اگر اسے اپ گریڈ کرنے کے بعد گیس پر چلایا جائے تو کل پیداوار 252 میگا واٹ ہو جائے گی۔ تاہم، اس پلانٹ کو کمرشمل آپریشن کا درجہ حاصل کرنے کے لیے مزید پانچ مہینے لگ جائیں گے۔