اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں آئل و گیس کمپنیوں کی جانب سے ڈسٹرکٹ سانگھڑ میں ترقیاتی کام نہ کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے نامکمل رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت تک رپورٹس عدالت میں جمع کروائی جائیں اور اسکی کاپیاں عدالتی معاونین اور دیگر صوبوں کو بھی فراہم کی جائیں تاکہ ان کا جائزہ لے کر مزید اقدامات اور لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
صوبوں کے درمیان کوآرڈینیشن کے لیے وفاق اپنا کردار ادا کرے جبکہ کیس کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر آئل کمپنیوں کی جانب سے اکٹھے کیے گئے ترقیاتی فنڈز متعلقہ علاقوں پر خرچ کیے جاتے تو ان علاقوں کو ’’پیرس‘‘ بنایا جا سکتا تھا سب کچھ ممکن ہے اگر دیانتداری سے کام کیا جائے۔
عدالتی معاون افتخار گیلانی نے بتایا کہ یہ کیس شروع سے جسٹس جواد ایس خواجہ سن رے تھے بہتر ہے ان کو بیرون ملک سے واپس آنے دیا جائے۔ عدالت کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے پورے ملک میں تیل وگیس کی کمپنیوں سے جمع کیے گئے فنڈز اور ان کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبے کے بارے میں رپورٹ تو عدالت میں جمع کروا دی ہے مگر اس میں فنڈز اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں نامکمل تفصیلات اور ابہام موجود ہے جس پر انہیں تحفظات ہیں۔
عدالت کے استفسار پر ڈی جی پٹرولیم کنسیشن نے بتایا کہ 17 جولائی کو اس سلسلے میں اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں تمام صوبوں کو ایک یونیفارم پالیسی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ جمع شدہ فنڈز کو متعلقہ علاقوں کی ترقی کیلئے خرچ کیا جا سکے۔ ایک مکمل انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بنایا جا رہا ہے۔
عدالت کام مکمل کرنے کیلئے کچھ مہلت دے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ فنڈز ملنے کے بعد سانگھڑ اور ملحقہ اضلاع میں عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے واٹر فلٹر پلانٹ لگائے گئے ہیں۔ سکول، سڑکیں اور ہسپتال بھی بنائے جا رہے ہیں جس کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔
تاہم اس حوالے سے اپنی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اربوں روپے کے فنڈز ملنے کے باوجود سانگھڑ، بدین اور گھوٹکی میں اب تک کام کیا گیا ہے؟ وہاں ابھی تک سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے جہاں سے غیرملکی کمپنیاں بھاری منافع کما رہی ہیں وہاں کے عوام بدستور تنگدستی کا شکار ہیں، عدالت کو عملی اقدامات چاہئیں۔