نائیجیریا خودکش دھماکوں سے گونج اٹھا 82 افراد مارے گئے

Nigeria

Nigeria

ابوجا (جیوڈیسک) نائیجیریا کے شمالی شہر کادونا میں دو خود کْش حملوں کے نتیجے میں 82 افراد ہلاک ہو گئے، ان میں سے ایک حملے کا ہدف سابق صدر اور اپوزیشن رہنما محمدو بوہاری تھے، کادونا کے گورنر مختار ییرو نے شہر میں 24 گھنٹے کے دورانیے کا کرفیو نافذ کر دیا۔

ان حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی تاہم شدت پسند مذہبی گروپ بوکو حرام قبل ازیں اس طرح کے حملوں میں ملوث رہا ہے، برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق پہلے حملے میں ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار محمدو بوہاری کے قافلے کے قریب دھماکے سے اڑا دی، یہ حملہ کاوو نامی ایک مصروف مارکیٹ کے قریب کیا گیا۔

ریڈکراس تنظیم کے ایک اہلکار کے مطابق اس حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے۔ وبوہاری 2011ء میں ملکی صدر گْڈ لک جوناتھن کے اہم ترین حریف تھے۔ وہ اس وقت بھی اپوزیشن اتحاد میں ایک اہم شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ حملے کے وقت وہ ایک بم پروف گاڑی میں سفر کر رہے تھے جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔ اس حملے سے قبل ایک پیدل خودکش حملہ آور نے ایک اعتدال پسند مسلم مذہبی رہنما کے مذہبی اجتماع کو نشانہ بنایاجس میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے۔

ہزاروں افراد مرتالہ محمد اسکوائر میں شیخ داہرو باؤچی کی امامت میں نماز کے لیے جمع تھے۔ عینی شاہدین اور پولیس کمشنر کے مطابق جب ان کی گاڑیوں کا قافلہ وہاں پہنچا تو خودکش حملہ آور نے بم دھماکہ کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق شیخ داہرو باؤچی اس حملے میں محفوظ رہے۔ اس موقع پر غصے سے بھرے ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

ان حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی، امریکا کی طرف سے وبوہاری اور باؤچی پر کیے جانے والے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔