دونوں بازوؤں سے محروم ہونے والا لڑکا لاہور ہسپتال منتقل

Gujarat

Gujarat

گجرات (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گجرات میں ایک بچہ کے دونوں بازو کاٹنے کے واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث ایک زمیندار کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج نہ ہونے اور حتمی میڈیکو- لیگل رپورٹ تیار نہ کرنے پر جمعہ کو ایک ہسپتال اور دو پولیس افسران کو معطل کر دیا۔

جن افسران کو معطل کیا گیا ان میں عزیز بھٹی شہید ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر طاہر نوید، لالہ موسی کے ڈی ایس پی محمد عثمان اور صدر ایس ایچ او شوکت ٹوپا شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اکیس جولائی کو چک بھولا گاؤں میں ایک زمیندار کے بیٹےغلام مصطفی نے دس سالہ تبسم شہزاد کے ہاتھ باندھنے کے بعد اسے ایک چلتی واٹر پمپ مشین پر پھینک دیا۔ اس واقعہ میں تبسم کے دونوں بازو مشین میں آ کر کٹ گئے۔

گجرانوالہ کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم غلام مصطفی کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا۔ وزیر اعلیٰ نے جمعہ کو ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے تبسم سے ملاقات کی اور تینوں افسران کے خلاف ایکشن لیا۔ اس موقع پر تبسم کے والد نے انہیں بتایا کہ ڈی پی او رائے اعجاز احمد نے انہیں ملزم کی گرفتاری کا یقین دلایا تھا۔

اس بیان کے بعد رائے احمد کو کچھ ریلیف ملا کیونکہ انہیں پہلے سزا کے طور پر افسر آن سپیشل ڈیوٹی لگا دیا گیا تھا۔ تبسم کے والد سے بات چیت کے بعد وزیر اعلیٰ نے رائے احمد کی معطلی کے احکامات واپس لے لیے۔

ڈی پی او نے شہباز شریف کو بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے میڈیکو-لیگل رپورٹ کی تیاری میں تاخیر کی۔ تبسم کے والدین نے ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ جاری کرنے میں مبینہ تاخیر کی شکایت کی ۔ تبسم کے والد نے بتایا کہ ہسپتال کی جانب سے انکار کے بعد انہیں خود سے ادویات خریدنا پڑیں۔

ڈی پی او احمد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 7 شامل کر دی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پنجاب سے معاملے کی مزید تحقیقات کا حکم دیا۔ متاثرہ لڑکے نے شہباز شریف کو بتایا کہ ملزم غلام مصطفی نے اسے مشین سے پمپ ہونے والے پانی میں نہانے کو کہا تھا۔

بعد میں اس کے دونوں بازؤں کو باندھ کر پمپ کا گرم پانی جسم پر انڈیلا گیا اور پھر پمپ کے بیلٹ پر پھینک دیا گیا جس کی وجہ سے اس کے دونو ں بازو کٹ گئے۔ تبسم کے والد نے وزیر اعلیٰ کو دونوں کٹے ہوئے بازؤں کی تصاویر بھی دکھائیں۔ اس موقع پر ماتم کرتی تبسم کی والدہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا پانچویں کلاس کا طالب علم اور مزید تعلیم کا خواہش مند تھا۔

شہباز شریف نے تبسم کے اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ مجرم کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ انہوں نے تبسم کے والدین کو دس لاکھ روپے کا چیک دیتے ہوئے علاج معالجے کے تمام اخراجات اٹھانے اور ضرورت محسوس ہونے پر بیرون ملک بھیجنے کا بھی وعدہ کیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر خواجہ سلمان رفیق نے بھی تبسم سے ملاقات کی اوران کے حکم پر متاثرہ لڑکے کو لاہور کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیا۔