مسلمانوں کے خلاف واقعات پر نریندر مودی کی معنی خیز خاموشی

Narendra Modi

Narendra Modi

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی آج کل شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ پچھلے دنوں مسلمانوں کے خلاف واقعات پر اُن کی خاموشی سے اِن خدشات کو تقویت مل رہی ہے کہ انتہا پسند ہندو اب کھل کر کھیلنے کے موڈ میں ہیں۔

گجرات کے 4 بار وزیراعلیٰ رہنے والے نریندر مودی بن چکے ہیں وزیر اعظم ، طاقت بھی زیادہ ہے۔ حامی بھی زیاد ہ، اور ان کی باتوں کا پرچار کرنے والے بھی۔ مودی کو اقتدار میں آئے ابھی چند ہی ہفتے ہوئے ہیں۔

لیکن انتہا پسندوں کی جانب سے ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کچھ دن پہلےشیو سینا کے رکن پارلے منٹ rajan vichare نے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر ایک مسلمان روزے دار کو زبردستی کھانا کھلا کر اس کا روزہ توڑنے کی کوشش کی تھی۔

لیکن مودی صاحب خاموش۔ انہی دنوں پارلیمنٹ میں ہنگامے کے دوران ایک بی جے پی رکن نے کہا کہ اپوزیشن سیاست دانوں کو پاکستان بھیج دینا چاہیے۔اس پر بھی مودی صاحب خاموش۔ ایک اور بی جے پی رہنما کے لکشمن ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے خلاف یہ منطق لائے کہ وہ پاکستان کی بہو ہیں۔

ان کو ریاست تلنگانہ کوبرینڈ ایمبیسیڈر نہیں بنانا چاہیے ، لیکن مودی صاحب پھر خاموش۔ اور تو اور وزیراعظم کے ایک حامی نے تو صاف کہہ دیا ، کہ مودی جی کے دور میں بھارت مکمل ہندو ملک بن جائے گا۔

اتنا سب ہو گیا، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی ہیں کہ چپ سادھ کر بیٹھے ہیں۔ کہیں مودی کی خاموشی اُن خدشات کے درست ہونے کا اشارہ تو نہیں جن کا اظہار اُن کے وزیراعظم بننے سے پہلے کیا جارہا تھا۔