یہ بنی اسرائیل کے کتے ہر دم رہتے ہیں بھونکتے آتے جاتے راہ گیروں پر اپنے دانت نکوستے کوئی نہ جانے کب بھونکتے بھونکتے چپ ہوکر لگیں گے یہ کاٹنے یہ بنی اسرائیل کے کتے
جنگ کے دنوں میں یہ ہو جاتے ہیں پاگل امن کے ایام میں بھی یہ ہیں ریبس پھیلاتے یہ بنی اسرائیل کے کتے
ازل کے ہیں نا شکرے، یہ بدکلام فرعون کے یہ زرخرید غلام حضرت ِ موسیٰ کے یہ نافرمان من و سلویٰ کو ٹھکرانے والے خدا کی نعمتوں کو جھٹلانے والے اپنے مامن کی تلاش میں چالیس برسوں تک رہے ہیں بھٹکتے یہ بنی اسرائیل کے کتے
یہ جانتے ہیںاپنا حشرنافرجام تبھی تو ہیں یہ لرزہ بہ اندام پہاڑ بھی گر اِن پر ٹوٹ پڑے یہ نہیں سیدھے ہونے والے یہ ہیں کتے کی دم ان پر کتنی بھی پھٹکار پڑے یہ کبھی نہ کرتے ملال دیکھو فلسطین کا حال اپنی ہمشیراؤں تک کو کر دیتے ہیں آگے اپنی ماؤں کے دلال شکسپیئر نے صحیح کہا ہے ‘یہ ہیں خونِ انساں کے سوداگر یہ خطنہ شدہ سگان’
ایک ہی شخص تھا ہٹلرجس نے قرنطین میں خاکستر کر دیا تھا ان کے پاگل پن کے جراثیموں کو لیکن بد قسمتی سے بچ نکلے تھے قرنطین سے ان کے کچھ آبا و اجداد جن کی ہیں یہ ناخلف اولاد
نوزائیدہ بچے کو جیسے نوچ کھاتے ہیں پاگل کتے اسی طرح سے فلسطین پر، ڈھا رہے ہیں مظالم یہ بنی اسرائیل کے کتے یہ بنی اسرائیل کے کتے