کراچی (جیوڈیسک) دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار میں پہلے تخمینوں کے مقابلے میں اضافے،کھپت میں کمی اور اینڈنگ اسٹاکس میں تاریخی اضافہ ہونے کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا بھر میں روئی کی قیمتیں غیر معمولی مندی کے بعد پچھلے تقریباً چار سال کی کم ترین سطح جبکہ آئل کیک کی فروخت پر جی ایس ٹی واپس نہ لیے جانے کے خلاف آئل ملز مالکان کی جانب سے جننگ فیکٹریوں سے کاٹن سیڈ کی خریداری معطل کرنے کے فیصلے کے بعدپاکستان میں بھی روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی دیکھی گئی۔
ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن احسان الحق نے بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے اینڈنگ اسٹاکس 105.7 ملین بیلز تک ہو سکتے ہیں جبکہ امریکا، بھارت اور چین سمیت دیگر چند ممالک میں 2014-15 کے دوران روئی کی پیداوار میں اضافے اور چین کی جانب سے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات میں کمی واقع ہونے کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران مسلسل چھٹے ہفتے بھی مندی کا رجحان جاری رہا جس کے دوران اکتوبر وعدہ روئی ڈلیوری کے سودے پچھلے ساڑھے چار سال کی جبکہ دسمبر وعدہ روئی کے سودے پچھلے پانچ سال کی کم ترین سطح تک گر گئے۔
جبکہ دسمبر وعدہ ڈلیوری روئی کے سودے مسلسل 12ویں ہفتے بھی گراوٹ کا شکار رہے جو 1959 کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے میں آیا، جس کے باعث خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں آئندہ چند ہفتوں کے دوران مندی کی لہر جاری ہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.90 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 81.15 سینٹ فی پائونڈ ،اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ مندی 3.47 سینٹ فی پائونڈ (5.06 فیصد) کے بعد 65.16 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے۔
بھارت میں بھی روئی کی قیمتیں مندی کا شکار رہیں اور گزشتہ ہفتے کے دوران بھارت میں روئی کی قیمتیں 626روپے فی کینڈی گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 350 روپے فی من مندی کے بعد گزشتہ تین سال کی کم ترین سطح 5ہزار 800 روپے فی من تک گر گئے، جبکہ پاکستان میں آئل کیک کی فروخت پر عائد جنرل سیل ٹیکس واپس نہ لیے جانے کے خلاف آئل ملز مالکان کی جانب سے احتجاجاً کاٹن سیڈ کی خریداری معطل کرنے کے فیصلے کے بعد پھٹی کی قیمتوں میں 500 روپے فی 40 کلو گرام جبکہ کاٹن سیڈ کی قیمتوں میں 700 روپے فی من کمی ہونے کے باعث روئی کی قیمتیں بھی 400 روپے فی من تک کم ہونے کے بعد پنجاب میں 5 ہزار 900 جبکہ سندھ میں 5ہزار 800 روپے فی من تک گر گئیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عید الفطر کی تعطیلات کے بعد روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی کا رجحان سامنے آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ 2014-15 میں آئل کیک کی فروخت پر 5 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا تھا جس پر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور آئل ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مذکورہ سیلز ٹیکس واپس لینے کا یقین دلایا تھا تاہم سندھ اور پنجاب کے بیشتر شہروں میں نیا کاٹن جننگ سیزن شروع ہونے کے باوجود مذکورہ سیلز ٹیکس واپس نہیں لیا گیا۔
جبکہ اطلاعات کے مطابق بعض شہروں میں ایف بی آر کی جانب سے بعض آئل ملز اور جننگ فیکٹریوں کو نوٹسز بھی بھجوائے گئے ہیں جس میں مذکورہ سیلز ٹیکس قومی خزانے میں جمع نہ کرانے بارے پوچھ گچھ کی گئی ہے جس پر بیشتر آئل ملز مالکان نے ملک کے مختلف شہروں میں کاٹن سیڈکی خریداری نہ کرنے اور آئل ملز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے اس کا براہ راست نقصان زمیندار کو پہنچنے سے زمینداروں کی فی ایکڑ پیداوار میں کافی کمی کا خدشہ ہو سکتا ہے، اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ زرعی معیشت کو مضبوط بنانے کیلیے مذکورہ سیلز ٹیکس فوری طور پر واپس لے۔