ڈائنو سار پانچ کروڑ برسوں میں پرندے بن گئے

Dinosaurs

Dinosaurs

نیویارک (جیوڈیسک) سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ تھیروپوڈ وہ واحد ڈائنو سار تھے جو مسلسل سکڑتے رہے۔ ان کے ڈھانچے چار گنا زیادہ تیزی سے تبدیل ہوئے جس سے انھیں اپنی نسل کی بقاء میں مدد ملی۔

اس نسل کے ڈائنوساروں میں ٹی ریکس اور ویلوسی ریپٹر جیسے معروف ڈائنو سار شامل ہیں۔ اس سے قبل کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ تھیروپوڈ ارتقائی مراحل سے گزر کر جدید پرندوں کے روپ میں ڈھل گئے تھے۔

حالیہ ریسرچ میں سائنسدانوں نے مالیکیولر بیالوجی کے جدید ترین طریقے استعمال کرکے ڈائنو ساروں اور قدیم پرندوں کی 120 نسلوں کے جسموں کی 1500 سے زیادہ خصوصیات کا مطالعہ کیا۔ جسامت میں کمی اور بال و پر جیسی خصوصیات پیدا کرنے سے پرندوں کو اپنی نسلوں کی بقاء میں مدد ملی۔

اس تجزیے سے سائنس دان ایک تفصیلی شجرہ بنانے میں کامیاب ہو گئے جس سے تھیروپوڈ ڈائنو ساروں کے پرندوں میں تبدیل ہونے کے عمل پر روشنی پڑتی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ کس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈائنو ساروں کی مختلف نسلوں کی جسامت میں کمی آتی چلی گئی۔

پرندوں کے ان آبائو اجداد نے کئی نئی مطابقتیں بھی اختیار کیں جن میں بال و پر اور پرندوں کے سینے میں پائی جانے والی مخصوص ہڈی شامل ہیں۔ تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ سکڑنے اور پرندوں جیسے خصوصیات پیدا کرنا وہ عوامل تھے جنھوں نے ڈائنو ساروں سے پرندوں کے ارتقاء میں مدد دی۔

نئی خصوصیات اور کم جسامت کے باعث پرندوں کے ان آبائو اجداد کو دوسرے ڈائنو ساروں کے مقابلے پر حالات کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے میں مدد دی۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈائنو سارز ڈرامائی طور پر راتوں رات پرندے بنے نہیں۔

پرندوں کی خصوصیات طویل عرصے میں تبدیل ہوئیں۔ بال و پر پہلے صرف گرم رکھنے کے لئے تھے، بعد میں انھیں اڑنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ جسامت میں کمی شاید دوسرے مقاصد کے لئے تھی، بعد میں اس کی مدد سے پرواز میں مدد ملی۔ اس طرح قوتِ بصارت اور دماغ کے حجم میں اضافہ بھی ان حالات میں مددگار ثابت ہوا۔