لاہور (جیوڈیسک) تجزیہ کار فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی ناکامی ہے کہ ابھی تک 14 اگست کے مارچ کو سیریس نہیں لیا گیا۔عدالت کو صورتحال کے مطابق 184 کے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔
کیونکہ اس کے نفاذ سے انسانی حقوق سلب ہوجاتے ہیںعدالت سے رجوع نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی کامیابی اس میں ہے کہ عوام کے سڑکوں پر نکلنے سے پہلے معاملات کو مینج کرلے بیک ڈور سے عمران خان سے رابطے کیے جارہے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے بہت تاخیر کی گئی ہے
۔پیپلزپارٹی اس وقت اپوزیشن کے موڈ میں نہیں ہے اسوقت عمران خان ہی لیڈر ہیں وہ حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں عمران خان اور طاہرالقادری کے درمیان رابطہ ہو چکا ہے معاملات طے پاچکے ہیں ان کا آخر کار اتحاد ہونا ہی ہونا ہے۔ اب دوہی صورتیں ہیں یا عدلیہ نوٹس لے یا پھر فوج مداخلت کرے۔
حکومت کے وزرا کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے سنجیدہ لوگوں کو عمران خان سے مذاکرات کے لئے بھیجیں۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں پولیس کو عوام کے سامنے لاکھڑا کیا گیا اور اب فوج کو عوام کے سامنے لایا جارہا ہے۔ حکومت اس معاملے کو روکنے کی پوزیشن سے باہر ہو چکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے ٹی وی اینکر شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ میری رائے ہے کہ حکومت ابھی تک آرٹیکل 245 کے نفاذ میں خود کنفیوز ہے۔ 13اور 14 اگست کی درمیانی رات کو اس کے نفاذ کا حتمی فیصلہ ہو گا۔
عمران خان کو نظر بند کرنے والا آپشن آسان نہیں ہے عمران خان کے ساتھ بہت لوگ ہیں وہ الگ بات ہے کہ ان کی موومنٹ قومی موومنٹ نہیں ہے۔ عمران خان کی فلائٹ سولو فلائٹ ہے جس میں وہ دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر نہیں چل رہے۔
عمران خان مڈٹرم الیکشن کی بات کریں گے لیکن نوازشریف نہیں مانیں گے۔یہ طے ہے کہ حکومت مڈٹرم نہیں مانے گی عمران خان کو بھی پتہ ہے کہ وہ کے پی کے میں ڈلیور نہیں کرسکے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت پر لاکھ اعتراض صحیح لیکن ان کے پاس شخصیات تھیں جو صورتحال کو سنبھال لیتی تھیں لیکن ن لیگ کے پاس شخصیات نہیں ہیں۔ جلسہ تگڑا ہو گا لیکن رکے گا نہیں۔ عوام کو طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔