صحافیوں کو دھمکیاں، خضدار پریس کلب بند

Journalists

Journalists

کوئٹہ (جیوڈیسک) مقامی صحافیوں کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد خضدار پریس کلب کو کو بند کر دیا گیا ہے۔

خضدار انتظامیہ کے ایک آفیشل نے پیر کو بتایا کہ خضدار پریس کلب میں موجود حکام نے دو ہفتے سے ملنے والی دھمکیوں کے بعد دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مختلف اداروں سے وابستہ صحافیوں نے کام بند کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندو برادری کے دو افراد کی جانب سے پریس کانفرنس میں اغوا برائے تاوان میں ملوث گروپ کے نام کا انکشاف کیے جانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو دھمکیاں ملنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

ان افراد کو گزشتہ ماہ خضدار سے اغوا کیا گیا تھا اور تاوان کی ادائیگی کے بعد ان کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم افراد نے متعدد رپورٹرز اور پریس کلب کے حکام کو کال کر کے ہندو برادری کی جانب سے بتائے گئے نام سامنے نہ لانے کی دھمکیاں دیں۔

آفیشل نے کہا کہ پریس کلب اگلے دس دن تک بند رہے گا۔ یہ دو سال میں دوسرا موقع ہے کہ جب نامعلوم افراد کی جانب سے صحافیوں کو دھمکیاں موصول ہونے کے بعد کلب کو بند کیا گیا ہے۔ ایک سینئر صحافی نے خضدار شہر کی صحافی برادری خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کر رہی ہے اور ہمارے پاس پریس کلب بند کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں خضدار پریس کلب کے صدر اور جنرل سیکریٹری سمیت 12 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ عالمی صحافتی تنظیم ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے دو سال قبل خضدار کو خطہ ارض پر صحافیوں کے لیے خطرناک ترین جگہ قرار دیا تھا۔