اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے اسمبلی سے استعفے دینے کا اختیار پارٹی چیئرمین عمران خان کو دیدیا ہے۔
پی ٹی آئی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری نے کہا ہے پارٹی چیئرمین جب مناسب سمجھیں گے استعفے اسپیکر کو دیدیں گے ، قبل ازیں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ڈپٹی پارلیمانی رہنما شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں اراکین قومی اسمبلی کے استعفوںکے معاملے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی اپنے پارٹی چیئرمین کو استعفے جمع کروائیں گے اور وہ جب چاہیں انھیں استعمال کر سکیں گے، اس کے ساتھ اراکین اسمبلی کو آزادی مارچ کی تیاری کیلیے عوام سے رجوع کرنے اور انھیں متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی اراکین اسمبلی اجلاس کے دوران آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی موقف پر ڈٹے رہیں اور پارٹی اور ان کے اراکین پر ہونے والی تنقید پر بھر پور جواب دیا جائیگا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔
شاہ محمود نے کہا کہ پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفے عمران خان کی جیب میں ہیں وہ جب چاہیں انھیں استعمال کرسکتے ہیں، حکومت کے پاس جب مینڈیٹ ہی جعلی ہے تو 5 سال کس بات کے دیے جائیں۔ لاہور سے نمائندہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
ذرائع کے مطابق دونوں شخصیات کے مابین تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے حوالے سے مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔ عمران خان نے لانگ مارچ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی نرمی یا تبدیلی کے حوالے سے معذرت کر لی۔ عمران خان کا مئوقف ہے کہ موجودہ حکومت ایک خاندان کی بادشاہی کے علاوہ کچھ بھی نہیں انکا ہر اقدام اپنی باد شاہت کو طول دینے کیلئے ہے۔
عمران خان نے اپنے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار کو کہا کہ آپ میرے دوست ہیں تاہم لانگ مارچ پر آپ سے مزید کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس صورتحال کے بعد وزیراعظم نواز شریف کو آگاہ کر دیا ہے۔ دریں اثناء عمران خان کے ترجمان نعیم الحق نے عمران خان سے وفاقی وزیر داخلہ کے مابین رابطے کی تردید کرتے ہوئے۔
کہا کہ چیئرمین عمران خان کی چوہدری نثار سے ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے خبریں بالکل بے بنیاد ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار سے عید الفطر کے موقع پر عمران خان سے رابطہ کیا تھا اور انہیں عید کی مبار کباد د تھی تاہم دونوں رہنماوںکے درمیاں آزادی مارچ سمیت ملک کی سیاسی صورتحال پر کوئی بات چیت نہیںہوئی۔
تحریک انصاف کا 14 اگست کو آزادی مارچ کافیصلہ اٹل ہے، شیریں مزاری نے بھی گزشتہ روز وزیر داخلہ کی عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے میں میڈیا پر آنے والے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔