اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو نہیں جمہوریت کو بچانے کی کوشش کرر ہے ہیں اگر وزیراعظم نواز شریف کو ہٹایا جاتا ہے تو یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔
قومی اسمبلی کے باہر بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور عمران خان مل کر بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں اور حکومت کھلے دل سے تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت دے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پہلے دن سے ثالثی کر رہی ہے تاہم پی ٹی آئی سے مختلف امور پر بات چیت ہوسکتی ہے۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت کے لئے قربانیاں دیتی آئی ہے، جمہوریت کو آگے چلانے کے لئے حکومت اور عمران خان کے درمیان جاری لڑائی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں دفعہ 245 کا نفاذاور فوج کی طلبی منی مارشل لا اور حکومت کی ناکامی ہے۔ اگر حکومت نے آرٹیکل 245 کے نفاذ کا حکم واپس نہ لیا تو پیپلزپارٹی احتجاج میں سب کو پیچھے چھوڑ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں فوج بلانے کی شق موجود ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ماضی میں مالاکنڈ میں فوج بلائی کیونکہ اس وقت وہاں جنگ کے حالات تھے لیکن اس سے قبل ہم نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا، پیپلز پارٹی کو اسلام آباد میں دفعہ 245 کے نفاذ پر اعتراض نہیں لیکن ایوان کو اس کی وجہ بھی بتائی جائے کیونکہ اسلام آباد ایک چھوٹا شہر ہے یہاں حالات معمول کے مطابق ہیں، اس سے زیادہ برے حالات تو پشاور میں ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں اور اب بھی اگر جمہوریت کو خطرہ ہوا تو سر پر کفن باندھ کر میدان میں نکلیں گے لیکن جمہوریت کا مطلب حکومت بچانا نہیں ہونا چاہیئے۔ اداروں کی آڑ میں سیاست کرنے نہیں دی جائے گی۔
آرٹیکل 245 فوری واپس لیا جائے حکومت اگر آرٹیکل 245 کے نفاذ کا حکم واپس لے لے تو پوری طرح حکومت کا ساتھ دیں گے اور اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو پیپلز پارٹی احتجاج میں سب کو پیچھے چھوڑ دے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نجانے کیوں تحریک انصاف اور طاہر القادری سے خوفزدہ ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کو اسلام آباد آنے دیا جائے وہ اسلام آباد میں 2، 4 یا زیادہ سے زیادہ 6 دن بیٹھیں گے۔