اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کی رہنما تہمینہ دولتانہ نے کہا ہے کہ نواز شریف آئینی وزیراعظم ہیں، وہ استعفی نہیں دیں گے۔ تہمینہ دولتانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کیا چیز ہے، ہم نے توفوج سے بھی ٹکر لی ہے۔
ہم انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں، وہ ہمارے ساتھ میز پر بیٹھ کر بات کریں۔ طاہر القادری کے انقلاب مارچ سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ مولویوں کا کام نکاح اور جنازے پڑھانا ہے تاہم وہ بھی اسلام آباد آئیں خوش آمدید کہیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما محمودالرشید نے کہا کہ ہم حکومتکی 14 ماہ منت سماجت کرتے رہے مگر انھوں نے ہماری نہ سنی اور جلتی پر تیل ڈالتی رہی۔ ہمارا اٹل فیصلہ ہے کہ نئے انتخابات سے کم پر اب بات نہیں ہو گی۔ حکومت عقل مندی کرے، ہمارے ساتھ بات کرے کہ وہ انتخابی اصلاحات اور نئے انتخابات کیلیے کتنا وقت چاہتی ہے۔ 14 اگست کو حکومت کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے عمر ریاض عباسی نے کہا کہ ہمارے انقلاب کا ایجنڈا آئین و قانون کے تحت ہے، ماڈل ٹائون میں ہمارے 14 لوگ مر گئے مگر آج تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، شہداء کا مقدمہ درج ہونے تک حکومت سے بات نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف استعفیٰ دیں۔ یہ ڈیموکریسی نہیں گلو کریسی ہے، 14 اگست کو قوم کو دو خوشیاں ملیں گی۔ ایک یوم آزادی اور دوسری خاندانی بادشاہت سے آزادی کی۔
پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صرف ایک جماعت کو پورے ملک میں انتخابات کا مطالبہ کرانے کا حق نہیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کو راستہ دیں۔ اگر حکومت گھر چلی گئی تو انتخابی اصلاحات کون کرے گا۔
نیا الیکشن کمیشن کون بنائے گا؟ لہذا حکومت فریم آف ورک بنائے۔ نواز شریف عمران خان کوانتخابی اصلاحات کی کمیٹی کا چیئرمین بنا دیں۔ آصف زرداری سیاسی درجہ حرارت ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فضل الرحمن اور محموداچکزئی بھی کردار ادا کریں۔