بیروت (جیوڈیسک) لبنان کی سرحد پر فوج اور عسکریت پسندوں میں 24 گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ منگل کے روز ہونے والی جنگ بندی سرحدی قصبے ارسل پر قبضے کے لیے کئی دن سے جاری لڑائی کے بعد ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ لبنان کے اس سرحدی قصبے پر النصرۃ فرنٹ نامی شدت پسند تنظیم نے قبضہ کر لیا تھا، یہ تنظیم القاعدہ اور عراق وشام میں ایک بڑے رقبے پر اپنی حکومت قائم کرنے والی عسکری تنظیم داعش(دالہ الاسلامی عراق و شام) کا حصہ بتائی جاتی ہے،داعش نے جون میں اپنے زیر تسلط علاقے میں خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا تھا، حالیہ دنوں میں عراق اور شام سے باہر یہ عسکری تنظیم کی بڑی کارروائی تصور کی جا رہی ہے۔
فوج اور عسکریت پسندوں میں ہونے والی جنگ بندی منگل کی شام 7 بجے سے شروع ہو چکی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق دونوں اطراف سے زمینی لڑائی تو نظر نہیں آرہی البتہ گولہ بارہ کی آوازیں ابھی بھی سنائی دے رہی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس لڑائی میں لبنان کے 16 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 22 کے قریب فوجی ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم کے رہنما ابوحسن الحمسی سمیت دیگر کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
اس لڑائی کے دوران النصرۃ فرنٹ کے عسکریت پسندوں اور عام آبادی کی ہلاکتوں کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ لبنان کے ایک سیاسی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فوج دوبارہ سرحدی قصبے کا کنٹرول جلد حاصل کر لے گی۔