اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے قومی بچت کی اسکیموں کے منافع پر دس سے پندرہ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے اور ایف بی آر کی ہدایت پر محکمہ قومی بچت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کا آغاز بھی کردیا ہے تاہم بہبود اور پنشن اسکیم ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی ہیں۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے محکمہ قومی بچت کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ لوگوں کیلیے قومی بچت کی اسکیموں کے منافع پر دس فیصد جبکہ نان رجسٹرڈ لوگوں کیلیے قومی بچت کی اسکیموں کے منافع پر پندرہ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ بچت اسکیموں کے اکاؤنٹس ہولڈرز کو فراہم کیے جانیوالے منافع پر ودو ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی گئی تھی جس پر ایف بی آر نے محکمہ قومی بچت کو ہدایت کی تھی اور ایف بی آر کا لیٹر ملنے کے بعدمحکمہ قومی بچت کی طرف سے یکم اگست سے اکائونٹ ہولڈرز کو فراہم کیے جانے والے منافع پر دس سے پندرہ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی گئی ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ قومی بچت کی اسکیموں پر عائد کیا جانیوالا ود ہولڈنگ ٹیکس قابل ایڈجسٹ ہے اور اگر نان رجسٹرڈ لوگ اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروادیتے ہیں تو انہیں پانچ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس واپس کر دیا جائیگا۔
جبکہ رجسٹرڈ لوگوں سے قومی بچت کی اسکیموں کے منافع پر دس فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا ہے اور ٹیکس دہندگان جب اپنے سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں گے تو اس میں اسے ایڈجسٹ کرواسکیں گے اور انکی سالانہ خالص آمدنی پر جو مجموعی انکم ٹیکس عائد ہو گا وہ ہی انہیں ادا کرنا ہوگا اور زائد ٹیکس ریفنڈ کردیا جائیگا۔ انہوں نے بتایاکہ بہبود سیونگ اور پنشنرز بینفٹ سکیمیں اس ٹیکس سے مستثنی ہیں۔