آج یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتاہے کہ جمہوری حکومت کے جمہوری وزیراعظم نواز شریف کسی آمرسے بھی زیادہ گرے ہوئے اقدامات کرکے بھی خود کو جمہوری وزیراعظم کہیں …؟تویہ کسی بھی طورممکن نہیں کہ آمرانہ اقدامات کرکے بھی نوازشریف خود کو جمہوری وزیراعظم کہلائیں …اگر وہ ایساکہتے ہیں یا سمجھتے ہیں تویقینی طور پریہ موجودہ حکومت کا سب سے بڑاجھوٹ ہے۔
اَب لاکھ جتن کرنے کے بعد حکومت نے کس منہ سے اے پی سی پارٹی کانفرنس منعقدکی ہے اگریہی سب کچھ کرناتھاتو پہلے ہی کرلیتی مگرریاستی طاقت کا مظاہرہ تو نہ کرتی اور عمران و طاہر القادری کے معاملات میں قوم کو ٹیشن میں تو مبتلانہ کرتی اور ہر معاملے کو ٹیبل ٹاک اور افہام وتفہیم سے حل کرلیتی آخریہی سب کچھ ابھی بھی توکرہی رہی ہے نہ تواُس وقت بھی کرلیتی جس کے بارے میں مُلک کی تمام بڑی جھوٹی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کہہ رہے تھے بالخصوص پاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جماعت اسلامی سمیت دیگرجماعتیں حکومت کو مشورہ دے رہیں تھیں کہ وہ طاہرالقادری اور عمران خان کے معاملے میں اپنی ضداور اَناکو چھوڑے اور جمہوری طریقے سے دونوں کو اپنے احتجاجات کرنے دے اور اگرکچھ کسی معاملے پہ تحفظات ہیںتو پھر مذاکرات سے حل کرے مگرحکومت نے کسی بھی نہ سُنی اور ریاستی طاقت کے ہی استعمال پر تلی رہی آج جس کا نتیجہ یہ نکلاہے کہ پنجاب سمیت سارامُلک انارگی اور فسادات کی نظرہوتاہوانظرآرہاہے اِس سے انکارنہیں ہے کہ سارے حالات کی ذمہ دار حکومت اور نوازشریف خود ہیں،جلدقوم اِن سے سب کا حساب لینے کے لئے بے چین ہے۔
اَب یہ حقیقت ہے کہ موجودہ حالات میں ساری پاکستانی قوم یہ سوچ رہی ہے کہ کیاواقعی عمران خان اور علامہ طاہرالقادری جن مقاصدکے لئے باہرنکالناچاہ رہے ہیں یہ اِن میں سچے ہیں …؟آج جن حکومت مخالف تحاریک پر ہمارے حکمرانوں نے جیسارویہ عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے خلاف روارکھاہواہے،اِس سے تو یہی لگتاہے کہ جیسے عمران و قادری دونوں ہی سچے ہیں اور وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے اشتعال انگیزبیان بازی کرتے وزراء اورمشیرجھوٹے ہیں ا ور یہ خودجمہوریت کو ڈیل ریل کرنے کے لئے مشتعل ہیں۔
جبکہ یہاں یہ امرقابل غورہے کہ اِس سارے منظراور پس منظر میں آج یہی وہ عناصر ہیں جو جلیبی جیسے ہمارے سیدھے سادھے وزیراعظم نوازشریف کو بھی عمران اور قادری کے خلاف بھڑکانے اورانتہائی قدم اُٹھانے کامشورہ بھی دے رہے ہیں تو دوسری طرف یہی وہ لوگ ہیں جو مسلسل وزیراعظم نوازشریف کو مجبوربھی کررہے ہیں کہ وہ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری سے کسی بھی صورت میں مفاہمتی عمل روانہ رکھیں۔
اَب ایسے میں لگتاہے کہ جیسے وزیراعظم کے اردگرمنڈلاتے وزراء ہی وزیراعظم اور اِن کے اقتدارکے دُشمن ہیں،جو یہ ہرگزنہیں چاہتے ہیں کہ ہربارکی طرح تیسری مرتبہ بھی وزیراعظم نوازشریف اپنے اقتدار کی مدت پوری کرجائیں، اَب اپنی حکومت کو درپیش موجودہ حالات میں یہ بات تو ہمارے وزیراعظم نوازشریف کو ہی سمجھنی چاہئے کہ اِن کی حکومت کے لئے موجودہ نازک لمحات میں کون اِن کا دوست ہے اور کون آستین کا سانپ ہے۔
بہرحال..! ابھی کچھ نہیں بگڑاہے ،چودہ اگست کو آنے میں ابھی وقت ہے اگروزیراعظم نوازشریف اپنے وزراء اور اپنے اردگردمنڈلاتے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار اور خوشامدیوں کو نہ سمجھ سکے اور آنکھیں بندکرکے اِن ہی پر اعتمادکرتے رہے اور اِن کے ہی مشوروں پر چلتے رہے تو یہ کوئی ممکن نہیں کہ عمران و قادری کے آزادی و لانگ مارچ اور انقلاب کے نعرے وزیراعظم نوازشریف کا اقتدارروئی کے گالے کی طرح اُڑاڈالیں اور پھر وزیراعظم نوازشریف کے ہاتھ سوائے کفِ افسوس کے کچھ بھی نہ آئے اورپھر اگلے ہی لمحے اِنہیں عمران اور قادری کے سامنے ڈٹے رہنے کا مشورہ دینے والے وزیراعظم کے وزراء اور اِن کے مشیرانِ خاص عمران و قادری کی گود میں جابیٹھیںاوروہاں چین کی نیندسوتے اور جھولے جھلتے نظرآئیں۔
وزیراعظم نوازشریف صاحب…! سوچیں تب آپ کے لئے یہ کتنا اذیت ناک منظرہوگاکہ جب آپ اپنی کھلی آنکھوں سے یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ آپ کے جن وزراء اور مشیرانِ خاص نے عمران و قادری کے سامنے نہ جھکنے اور دونوں کو پیروں تلے مسلنے کا مشورہ دیتے ہوئے انتہائی قدم اُٹھانے کا کہاتھاتب آپ کے یہی وزراء اور مشیرانِ خاص عمران خان اور طاہرالقادری کی پیشانیوں پر بوسے دے رہے ہوں گے اور وزیراعظم صاحب یقین جانیئے کہ تب آپ کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہوگااور شاید تب آپ کی آنکھوں میں دوقطرے آنسوں بھی نہ رہیںجو آپ کی بے بسی اور بیکسی پر آپ کا ساتھ بھی دے سکیں۔
Pakistan Awami Tehreek
تو وزیراعظم نواز شریف صاحب …!مُلک میں سیاسی طوفان اور سرزمینِ پاک کے طولُ ارض میں مچی اِس سیاسی ہلچل کا حل صرف آپ کے ہی پاس ہے، اور آپ عمران اور قادری کو اِن کے لحاظ اور پروگراموں کے مطابق احتجاج کرنے دیں، اِنہیں جمہوری طریقے اور آئین کے مطابق ایک دائرے میں ہوتے ہوئے احتجاج کا جمہوری حق دیں اور اِنہیں ریاستی جبروتشدد سے نہ روکیںاِس ہی میں آپ اور آپ کی حکومت کی بقاو سالمیت کا تقاضہ ہے،آج آپ نے اپنے تئیں اپنی بقاو سلامتی کے لئے توسب کچھ کرکے دیکھ لیاہے اور وہ سارے غیر جمہوری حربے بھی استعمال کرلئے اور مزید کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں مگر پھر بھی کچھ حاصل نہیں ہواہے اور نہ ہوگا…جس کاخدشہ تھاوزیراعظم صاحب …!اُس کی ابتداچودہ اگست سے پہلے ہی8اگست کی شام پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور پولیس کے درمیان ہونے والے مقابلے سے شروع ہوگیا ہے، وزیراعظم نوازشریف صاحب..! اُمیدہے کہ آپ نے وہ مناظر ٹی وی چینلز پر خود بھی دیکھ لئے ہوں گے …؟
یااِن کے بارے میں کسی سے سُن لیا ہوگاکہ منہاج القرآن کے مرکز پر لگیں روکاوٹیں منہاج القرآن کے جیالے کارکنان نے کیسے پلک چھپکتے ہی ہٹادیںاور اُنہوں نے صرف اپنی لاٹھیوں سے پنجاب کی وہ بہادراوراپنے سینوں پربہادری کے تمغے سجانے والی پولیس کو کیسے کھڈیردیااور آپ نے دیکھ لیا ہوگاکہ کیسے منہاج القراان والوں کے ہاتھوں پنجاب پولیس کو کافی گھنٹے تک پسپائی کا سامناکرناپڑاتھا….؟
وزیراعظم نوازشریف صاحب…!!پیلیز ذراسنیئے …!!قوم یہ بات اچھی طرح سے سمجھتی اور جانتی ہے کہ آپ کی تربیت ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہوئی ہے اور آپ آمریت اور جمہوریت کے نشیب وفرازاور تیزوتندنشتروں سے گزرتے ہوئے تیسری مرتبہ وزارتِ عظمی ٰ کے منصب پر فائز ہوئے ہیں موجودہ حالات میں آپ کو اپنے کسی وزیراور مشیر کے مشوروں کے بجائے اپنے اُن سیاسی تجربات سے فیصلے کرنے ہوں گے جن سے گزرکر آپ کندھن بنے ہیں،موجودہ حالات اتناکچھ…بُرا کرکے بھی مجھ جیسے بہت سے پاکستانیوں کے نزدیک آپ کی شخصیت سیاسی تدبرکے لحاظ سے بہت پُراثرہے مگرضروری ہے کہ آپ قادری و عمران کے عزائم کو ذاتی لڑائی کے خول سے نکل کرسیاسی طورپر دیکھیں اور اگلے دِنوں میں آنے والی مشکلات کا مقابلہ اپنے وزرااور مشیرانِ خاص کے مشوروں کے بجائے اپنی سیاسی عقل و تدبر سے کریں۔.
وزیراعظم صاحب.. !اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ آپ کے تیسرے دورِ حکومت کے سواسال میں عوام کو کچھ نہیں ملا ہے اور نہ ہی اگلے وقتوں میں کچھ ملتاہوا ہی نظرآرہاہے مگر پھریقین کیجئے کہ بھی مجھ سمیت اورایسے کڑوروں پاکستانی ہوں گے جو آپ کی اِس لولی لنگڑی اور بادشاہت نماجمہوریت سے نااُمیدنہیں ہوئے ہیں اور آج یہ بات اچھی طرح سے سمجھتے ہیں ایک مضبوط آمریت سے بدترین جمہوریت لاکھ درجے بہترہوتی ہے مگر آج جب آپ کی اِس جمہوریت پر نظرجاتی ہے تو یوں لگتاہے کہ جیسے آپ کی جمہوریت بدترین آمریت سے بھی بدتر اور بدبودار ہوگئی ہے آپ کو اپنی حکومت ،جمہوریت اور ذات پر لگے اِس کلنگ کے ٹیکے کو بھی دھوناہوگاتاکہ عوا م میں آپ اور آپ کی حکومت اور آپ کی جمہوریت کی آڑمیں جاری رہنے والی بادشاہت کا اثرزائل ہوسکے۔
وزیراعظم نوازشریف صاحب..!علامہ طاہر القادری کے یوم شہداء اور نعرہ انقلاب کو اپنی اَنااور ذاتی لڑائی کا مسئلہ نہ بنائیں جیساکہ آج لگتاہے کہ آپ نے عمران خان کے چودہ اگست کے آزادی مارچ و لانگ مارچ اوراِسی طرح علامہ طاہرالقادری کے یوم ِ شہداء اور نعرہ انقلاب کو سیاست کے بجائے اپنی ذاتی لڑائی اور اَناکا مسئلہ بناکر مُلک میںسیاسی ہلچل پیداکردی ہے اوراِس پر یہ ظلم کہ آپ نے اپنے وزراء سعدرفیق ،پرویز رشیداور خواجہ آصف سمیت اپنے بھائی شہباز شریف اورپنجاب کے وزیرقانون رانامشہودکو بدزبانی کا فری ہینڈدے کر خوداپنے ہی لئے مشکلات اور پریشانیوں کا جو دروازہ کھول رکھا ہے۔
اِسے بندکریں اور عمران و قادری کو اِن کے پروگرامزاوراِن کے لائحہ عمل کے مطابق وہ سب کچھ کرنے دیں جو وہ چاہتے ہیں تو اچھاہے ورنہ سمجھ لیں کہ وہ بازجیسی تیسری طاقتورترین آنکھ جس میں آپ اور آپ کی حکومت پہلے دن سے ہی چبھ رہی ہے،وہ آپ اور آپ کے اِس سارے جمہوری ڈرامے پر آمریت کی ایسی آگ برسائے گی کہ کسی کو گمان بھی نہ ہوگاکہ آپ کی جمہوریت پلک جھپکتے ہی بھسم ہوجائے گی اور آپ کے وجود کو بھی شاید دوبارہ یہاں(مُلک میں) ہی کیا بلکہ کہیں اور بھی کوئی ٹھکانہ نہ ملے۔
بہر کیف ..!!وزیراعظم نوازشریف صاحب امتحان کی اِس گھڑی میںجو خط میں نے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے لکھاہے اُمیدہے کہ آپ اِسے پڑھ کر سمجھ چکے ہوں گے اور اَب اِس پرخودسے ہمدردانہ غوروخوص کریں اور پھرقادری اور عمران کے آزادی مارچ اور لانگ مارچ سمیت انقلاب کے نعرے کو ٹھنڈے دل سے لیںاور جلدازجلدافہام وتفہیم کی راہ اختیارکرتے ہوئے جمہوری راستہ اپنائیں اور عمران و قادری کی راہ ہموارکریں اور خود سے آگے بڑھ کر دونوں کو خوش آمدیدکہیں اور عمران و قادری کے پروگراموں میں اپنی کابینہ کے ہمراہ شامل ہوکر وہ کام کرجائیں جس کا یہ دونوں کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ آپ ایسابھی کرسکتے ہیں…؟،آپ پھر بھلے سے مائنس ون کے فارمولے پر عمل کرلیں اور وزارتِ عظمیٰ منصب سے علیحدہ ہوجائیں تو یقین جانیئے…!وزیراعظم نوازشریف صاحب آپ کے اِس اتنے سے عمل سے آپ کا اور آپ کی جماعت کا سیاسی قد اور وقار میں جو اضافہ ہوگااِس کا آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com فون نمبر: 03312233463