لاہور (جیوڈیسک) ن لیگ کے رہنما مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ طاہرالقادری تو آئے ہی خون خرابہ کرنے ہیں، اگر کوئی شخص ریاست کو نہ مانے ریاست کے قانون کو نہ مانے اور الٹا اپنے ساتھیوں سے کہے کہ جتھے بنا کر پولیس پر حملے کردو تو کیا قانون کو کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکن وہی کچھ کررہے ہیں جو طاہرالقادری نے ان کو احکام دیے کہ جتھے بن جاؤاور جو بھی پولیس والا کوئی کارروائی کرے اس کے گھر میں گھس جاؤ۔
پی اے ٹی کے کارکن ہیلمٹ پہنے ہوئے ڈنڈے ہاتھوں میں لیے ہوئے ننجا بنے ہوئے ہیں کیا ان کو روکنا نہیں چاہیے، کوئی بھی عالم دین کسی بھی مسلمان کو یزید یاہٹلر نہیں کہتا، اگر کوئی دوسرا کسی کے بارے میں برے الفاظ کہے تو کیا۔
دوسروں کو بھی ویسا ہی کرنا چاہیے، طاہر القادری نے پچھلی حکومت میں جومعاہدہ کیا وہ پورا نہیں ہوا اور آج چوہدری برادران ان کے ساتھ بیٹھے ہیں، طاہرالقادری کی تاریخ اور ہے پی ٹی آئی کی تاریخ اور ہے پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے جو جمہوری اقدار کا مظاہرہ کرے گی لیکن طاہر القادری تو آئے ہی خون خرابہ کرنے ہیں۔
خیبر پختونخواہ حکومت کے ترجمان شوکت یوسف زئی نے کہا کہ شہباز شریف کی سیاسی پرورش ضیاالحق کے دور میں ہوئی ہے اس لیے وہ آمرانہ فیصلے کرتے ہیں، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے کبھی موٹرسائیکل بند کررہی ہے۔
تو کبھی کنٹینر لگارہی ہے، اگر عمران خان کو بند کیا گیا تو سارا پاکستان بند ہو جائے گا، اگر ہمارے کارکن پر تشدد کیا گیا یا گولی چلائی گئی تو پھر عمران خان کے حکم کے مطابق چلیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیض الحسن نے کہا کہ حکومت کا رویہ آمرانہ ہے پنجاب حکومت نے عورتوں پر گولیاں برسائیں سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعے کی کہیں بھی کوئی مثال نہیں ملتی اور اب بھی ہمارے لوگ قرآن خوانی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
قرآن خوانی کے بعد منتشر ہوجائیں گے، طاہر القادری نے کوئی ایک بھی ایسا غیر آئینی یا غیر قانونی جملہ نہیں بولا جس کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا جاتا، حکومت نے آئین معطل کیا ہوا ہے پاکستان کے عوام کو بنیادی حقوق ہی حاصل نہیں ہیں، کارکن طاہر القادری کی حفاظت کریں گے انھوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں وہ اپنے سینے پر گولیاں کھائیں گے۔