پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا کے محکمہ پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ کانسٹبلز کی پوسٹ پر بھرتی کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے لیے گئے جسمانی برداشت اور تحریری امتحان کی تکمیل کے پر کامیاب امیدواروں کی تعیناتی سے قبل ان کی جذباتی انٹیلی جنس کا بھی اندازہ لگایا جائے۔
جذباتی انٹیلیجنس کے ٹیسٹ کو انٹرویو کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا ہے، تاکہ صوابدید اور اقربا پروری کے عنصر کا خاتمہ کیا جاسکے۔ خصوصی ماہرین نفسیات اور متعلقہ ریجنل پولیس آفیسر اور متعلقہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پر مشتمل ایک پینل یہ ٹیسٹ لے گا۔
اس سلسلے میں ایک ورکشاپ سینٹرل پولیس آفس پر جمعہ کے روز منعقد ہوئی، جس میں ڈی آئی جی ٹریننگ، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز اور اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ نے شرکاء کو متوقع جذباتی انٹیلی جنس کی سطح کے بارے میں آگاہ کیا، جو کے پی پولیس میں بھرتی کے لیے لازم ہوگی۔ تقریباً بارہ خصوصی ماہرین نفسیات نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔
جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ورکشاپ کے بعد شرکاء نے خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درّانی کے ساتھ ایک ملاقات کی، جس کے دوران انہوں نے بتایا کہ شرکاء سے ان کو کیا توقعات ہیں۔