حیرت ہے تعلیم و ترقی میں ہے پیچھے جس قوم کا آ غا ز ہی اقرا سے ہوا تھا
صرف ایک بار خدا کو حاضر سمجھ کریں خود سے ہی ایک سوال کریں اور خود ہی اسکا جواب دیں۔ کیا ہم ایک آزاد قوم ہیں کیا ہمیں یوم آزادی منانازیب دیتا ہے؟ جہاں تک میرے سوال و جوب کی بات ہے تو میرے سوال و جواب نیچے مضمون میں صاف ظاہر ہے۔ کہیں 14 اگست یوم آ زادی کی تیاری ہو رہی ہے تو کہیں 14 اگست کو آزادی مارچ کی۔ یوم آزادی اور آزادی مارچ عوام کے لئے عزاب بن چکی ہے اور میڈیا کے کئے فلم و ڈرامہ ہے جس کی کوریج سے ان کا ٹائم پاس ہو جائیگا۔ ہر طرف تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ لیکن یوم آزادی اور آزادی مارچ منا نے والے دونوں ہی پریشان ہیں۔ حکومت کو پریشانی ہے کہ لاکھوں لوگ عمران خان کی قیادت میں ڈی چوک پر حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں گے۔ احتجاج کریں گے اور حکومت کو اپنی فکر ہے کہ کہیں عوام ان پر بھاری نہ پڑ جائیں۔
ان کو کیسے رو کا جائے؟ فوج کے زریعے یا پولیس کے زریعے؟ اگر کچھ بھی ادھر ادھر ہوا تو زمہ داری تو ایوان والوں کی ہے۔ آزادی مارچ والے بھی پریشان ہیں اربوں روپیہ خرچ کر یں گے اور آزادی بھی نصیب نہ ہو تو ان کی سال بھر کی نیند تو اڑ جائے گی نا۔ حکومت کے اتحادی پی پی پی، ایم کیو ایم، جے یو آئی اور اے این پی سمیت دیگر جماعتیں بھی حکومت کو بلیک میل کر رہی ہیں اور عمران خان کو دلاسے بھی دے رہی ہیں ۔ آ ئے روز بیانات بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ لوگ انقلاب اور سونامی سے نکل کر اب آزادی مارچ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔14اگست کو ہر سال کی طرح یوم آ زادی منائی جاتی ہے ۔ دیکھا جائے تو یوم آ زادی پاکستان جیسے ممالک کے لئے خود فریبی ہے۔ دھوکہ ہے، جھوٹ اور مکاری بھی ہے۔
کبوتر بلی کو دیکھ کر اپنی آ نکھیں کوبند کرتا ہے اور سوچتا ہے کہ اب اندھیرا ہے بلی مجھے نہیں دیکھے گی۔ اور اسی طرح تھوڑی ہی دیر میں کبوتر اپنی جان گواہ دیتاہے۔ اس کو خود فریبی ہی کہا جاتا ہے۔ درحقیقت پاکستانی قوم کی حالت کچھ ایسی ہی ہے۔ یوم آ زادی مناا کر خود کو دھوکہ دے رہے ہیں اور دنیا کو بلی کی طرح سمجھتے ہیں کہ کہیں دنیا ان پر حاوی نہ ہو جائے۔ مگر دن بدن کھوکھلے، لاچار، بے بس اور فقیر بنتی جا رہی ہے۔ عوام تو عوام حکمران بھی بے بس ہے۔
یوم آ زادی منانا تو اسرائیل کو زیب دیتا ہے جو اپنی آ زادی کا دعوی ٰ بھی کر رہا ہے اور دنیا کا آزاد طاقت ہونے کا ثبوت بھی دے رہا ہے جس کے سامنے نصف سنچری سے زائد اسلامی ممالک بھی کمزور بن چکے ہیں۔ جس کے سامنے ایٹمی طاقت بھی زیرہ بن چکی ہے ۔ جو فلسطین غزہ پر جبری قبضہ اور ظلم ڈھا رہا ہے مگر کوئی اسے سرخ آ نکھ و ہاتھ دکھانے کے قابل نہیں یہاں تک کہ اقوام متحدہ جیسی طاقت ور تنظیم بھی۔ یوم آزادی تو امریکا کو منانا زیب دیتا ہے جو کہ پوری دنیا میں اپنی دہشت قائم کرنے میں کامیاب ہواہے۔
Drone Attack
جس نے پاکستان سے افغانستان اور عراق سے لبنان، مصر تک اپنی بادشاہت قائم کی ہے۔ جہاں اس کے اشاروں پر پرندے بھی حرکت بند کرتے ہیں۔ آزادی کے ساتھ ڈرون حملے کرتا ہے آزادی کے جھوٹے دعوے دار ممالک میں۔ جس نے ایک درجن سے زائد اسلامی ممالک میں اپنی دہشت قائم کر کے امریکی قوم کو ان پر فضیلت بخشنے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔ یہاں تک کے اپنی ریاست کے کتوں کے لئے قوانین سازی کی ہے کتوں کو لوگ اولاد اور والدین سے زیادہ عزت و مرتبہ دیتے ہیں ان کا خیال بھی بہت رکھتے ہیں۔
یوم آ زادی تو چین کو بھی زیب دیتا ہے جس نے انتھک محنت کر کے اپنی ریاست میں مہنگائی ، بے روزگاری اور لاقانونیت کو کنٹرول کر کے معاشی دنیا میں اپنا مقام بنایاہے۔ یوم آ زادی تو بھارت کو بھی منانی چاہئے اور زیب دیتا ہے امریکہ اس کے کسی بھی خطے میں ڈرون حملہ نہیں کر سکتا ہے۔ امریکہ بھارت کی شہریوں کو دہشت گرد بھی نہیں سمجھتا اور ان کو عزت دیتے ہیں۔
پاکستان کیوں یوم آ زادی منائے ؟ کیا حق ہے اس قوم کو اور اس کے موجودہ پاسبانوں کاجو یوم آ زاد ی کے دعوے کرتے ہیں۔ ارے ! یہاں تو یوم آ زادی نہیں یوم غلامی منا نی چاہئے۔ آزادی سے مراد ہے۔ وہ قوم جو پہلے زنجیروں میں جھکڑی ہوئی تھی پھر اچانک انقلاب کے بعد آ زاد ہو ا ۔ آزادی کے ساتھ جینے اور آ گے بڑنے لگا۔
کیا یہ بے وقوف بنا نے کا ڈرامہ نہیں ہے؟ پورا ملک جل رہا ہے ۔ بلوچستان کے پہاڑوں میں لاشیں پڑی ہیں۔ کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ اور بھتہ خوری سے لوگ مارے جا رہے ہیں ۔ اپنے ہی لوگوں پر آ پریشن شروع ہے ۔ درجنوں فوجی و قبائلی انتہا پسند مر رہے ہیں۔ ہر طرف ظلم و ستم اور قتل و غارت کا با زار گرم ہے ۔ پھر بھی ہم آزادی کی بات کرتے ہیں حکومت آزادی کی تقریبات میں کروڑوں روپیہ خرچ کر رہی ہے ۔ اس قوم کی آ زادی تو چوری ہو چکی ہے۔
یہ قوم لوڈ شیڈنگ سے آ زاد نہیں بلکہ بجلی کا غلام ہے۔ بے روزگاری سے پریشان اور روٹی کے لئے غلام ہے ۔ نہ مہنگائی سے آ زادی ہے نہ فاقوں سے آ زادی ، بھوک و افلاک کا غلام ہے۔ سود سے آزادی نہیں ، باہر کے قرضوں سے آزادی نہیں اور نہ ہی خاندانی حکومت سے اور نہ جعلی جمہوریت سے آزاد ہے۔ حکمرانوں کو آ زادملک میں کئی سال سے بجلی کے لئے، روزگار کے لئے اور صحت کی ادویات کے لئے کروڑوں لوگ ہاتھ اٹھا اٹھا کر انہیں بد دعائیں دے رہے ہیں۔ حکمران، افواج اور بیو رو کریٹس انھیں آ زادی آ زادی اور آ زادی کی جھوٹے تقریبات سے خوش کر رہے ہیں۔
Islamic Republic of Pakistan
محترم قارئین! اسلامی جمہوریہ پاکستان کبھی آزاد ہوا ہی نہیں تھا تو آ زادی منانے کی بات ہی نہیں درست۔ کیونکہ جس دن اللہ کے نام پر حاصل کی گئی، اسلامی جمہوریہ پاکستان سیکولر ملک شروع سے بنا تھا اب بھی سیکولرازم میں مبتلا ہے۔ یہاں سود ، شراب، منشیات، فحاشی عریانی، بے پردگی، کرپشن، ناانصافی فرقہ پرستی اور ظلم و زیاتی شروع سے ہی قائم ہے بس فرق اتنا ہے پہلے والی سب زیادتیاں بھول چکے ہیں اب کے تمام تازہ ہیں۔ جس بات کی اللہ نے ممانت کی ہے وہ سب اعمال حکمرانوں کی سرپرستی میں چل رہے ہے۔ یہ اعمال حکمرانوں کی رگوںمیں آزادانہ دوڑ رہے ہیں۔ یہاں سوچنے کی پابندی ہے۔ اظہار رائے کی پابندی ہے۔
انصاف مانگنے کی پابندی ہے۔ چھوٹے چور جیل میں بڑے اقتدار میں۔ ایک بے کار سیکولر قانون ہے جو غریبوں پر حاوی اور امیر اس نظام پر حاوی ہیں۔ نظام بنانیوالے ہی اس نظام کی دھجیاں اڑاتے پھرتے ہیں۔ دراصل ہم آ زاد نہیں ہیں۔ آزادی پاکستان کو تب ملے گی جب اسلامی نظام نافذ ہو گی۔ چھوٹے چور کو سزا بڑے چور کی زبان و ہاتھ کاٹ دیں جائیں گے تاکہ باقی دنیا کے لئے چوری عبرت بن جائے خوف سے لوگ چوری کے بجائے بھوک و افلاس سے مرنا قبول کریں گے۔ جب امیر غریب اور وزیر ایک ہی صف میں انصاف مانگنے کے لئے کچہری میں کھڑے ہوںگے۔ جب امیر اور غریب کے لئے ایک قانون ہو گا، جب امیر اور غریب میں فاصلہ نہیں ہو گا۔ جہاں امیر اور غریب کا مکان ایک ہی جیسا ہو گا۔ جہاں حکمران اور عوام میں فاصلہ ختم ہو گا تب ہم یہ کہہ سکتے ہیں ہم آ زاد ہیں۔
غلامی میں نہ کام آ تی ہیںشمشیر یں نہ تد بیریں ہو زوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں