فلسطینی عوام سےاظہار یکجہتی کے لئے سندھ بھر میں ریلیوں کا انعقاد

Rally

Rally

سندھ (جیوڈیسک) دس جماعتی اتحاد پر مشتمل پولیٹیکل پارٹیز ڈسٹرکٹ اسٹیرنگ کمیٹی، سول سوسائٹی نیٹ ورک اور ایس پی او کی جانب سے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے حیدرآباد میں ریلی نکالی گئی، تفصیلات کے مطابق اولڈ کیمپس سے حیدرآباد پریس کلب تک نکالی گئی ریلی کے شرکاء ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اٹھائے اسرائیل کے خلاف نعرے لگارہے تھے، اس موقع پر محمد اعظم جہانگیری، انور حسین خاصخیلی، مصطفیٰ بلوچ، مسرور تھیبو، خالد حسن دھامراہ ودیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ظلم کی انتہاء کردی ہے اور جنگ بندی کے باوجود نہتے لوگوں پر وحشیانہ بمباری کی جارہی ہے۔

جو قابل مذمت ہے، امریکا کھلے عام فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کررہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا بھی فلسطینی عوام کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے،مظاہرین نے اسلامی ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے اور مظلوم فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ فلسطینیوں کے قتل عام اور اسرائیلی مظالم کے خلاف پاکستان سنی تحریک کی جانب سے بدین کے بے نظیرپارک سے ایوان صحافت بدین تک ریلی نکالی گئی جس میں 500 سے زائدافراد نے شرکت کی، ریلی کی قیادت پاکستان سنی تحریک ضلع بدین کے صدر عبدالغفار قادری نے کی، اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں اور ان کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر اسرائیلی کے خلاف عالمی قانون کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

میرپور خاص میں پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن سٹی میرپورخاص کی جانب سے اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف سٹی آفس سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی ،اس موقع پر سٹی کے صدر فاروق چشتی ،میر عصمت بلوچ اور دیگر نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی حملے فوری طور پر بند کئے جائیں۔ٹنڈو آدم میں سنی اتحاد کونسل کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور نظام مصطفیٰ پارٹی کے سربراہ حاجی حنیف طیب نے ٹنڈوآدم پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قبلہ اول میں ہونے والے واقعات سے زیا دہ کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی، ملک کی تمام سیا سی پارٹیوں کو مسئلہ فلسطین کے لیے جو موقف اپنا نا چاہیے تھا اور جیسا رد عمل ظاہر کرنا چاہیے تھا ویسا نہیں کیا گیا جو افسوسناک ہے۔