راولپنڈی (جیوڈیسک) راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس منصوبے کے راولپنڈی سیکشن کی ایکوائر کی گئی اراضی کیخلاف پہلا حکم امتناعی ہائیکورٹ نے خارج کردیا، متاثرین کو مجموعی طور پر 60کروڑ روپے کی ادائیگی کردی گئی۔ بس سٹیشنوں کا تعمیراتی کام بھی شروع کردیا گیا۔ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ میٹروبس عوامی فلاحی منصوبہ ہے جسے کسی صورت نہیں روکاجاسکتا۔ راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لینڈایکوزیشن کلکٹر وسیم تابش نے بتایا کہ میٹروبس منصوبے کے راولپنڈی سیکشن کیلئے 18کنال 5مرلے اور 124فٹ اراضی ایکوائر کی گئی ہے
جس کیلئے حکومت پنجاب نے 1ارب 20 کروڑ روپے مختص کررکھے ہیں جن میں سے 60 کروڑ روپے مالکان اور کرایہ داروں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں، جبکہ مزید رقم کی تقسیم بلاتاخیرجاری ہے۔ اسلام آباد سیکشن کیلئے 7 کنال 9 مرلے اراضی ایکوائر کرنے کیلئے 60 کروڑ روپے مختص ہیں، اس کیلئے بھی متاثرین کی جانب سے اعتراضات داخل کرائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی چوک میں ایکوائر کی گئی دکانوں کی چھت اور سیڑھیوں کے معاوضے کیلئے دو بہنوں نادیہ وحید اور نائلہ شاہد نے لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جج مسٹر جسٹس شاہ خاور کی عدالت سے حکم امتناعی حاصل کررہاتھا، جس میں آرڈی اے کے لیگل ایڈوائزر کاشف علی ملک نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ لینڈایکوزیشن میں معاوضہ زمین یا بلڈنگ سٹرکچر کادیا جاتا ہے، درخواست گزاروں کو سیڑھیوں کا معاوضہ مل چکا ہے لیکن چھت کا معاوضہ نہیں بنتا۔
جس پر عدالت عالیہ نے حکم امتناعی خارج کرتے ہوئے سیکشن 1کے تحت درخواست ریفرنس کورٹ کو بھجوا دی اور پٹیشن نمٹا دی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شاہ خاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میٹروبس ایک عوامی فلاحی منصوبہ ہے جسے عدالت روکنا نہیں چاہتی۔ اس پر درخواست گزاروں نے بھی کہاکہ وہ بھی منصوبہ نہیں رکوانا چاہتے بلکہ صرف معاوضے کیلئے پٹیشن دائرکی۔ کاشف علی ملک ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اب لینڈایکوزیشن کے حوالے صرف ایک کیس زیرسماعت ہے جوصادق آباد سٹاپ کی اراضی کیلئے پٹیشنر افتخارعادل کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، اس کا فیصلہ بھی 12 اگست کو متوقع ہے۔