کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں درجنوں افراد ڈنگی وائرس کی علامات میں داخل کیے گئے ہیں۔ نجی اسپتالوں کے مطابق کراچی میں 100 سے زائد مریض نجی اور سرکاری اسپتالوں میں داخل ہیں۔
لیکن ان مریضوں کے اعداد وشمار صوبائی ڈنگی پروگرام نے جاری نہیں کیے، سرکاری اسپتالوں میں ڈنگی وائرس کی تشخیص کیلیے کٹس دستیاب نہیں ہیں انسداد ڈنگی پروگرام کے افسرکے مطابق پروگرام کے سربراہ نے سرکاری ونجی اسپتالوں میں ڈنگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کے اعداد وشمار لینے سے انکار کر دیا۔
صوبائی ڈنگی پروگرام نے گزشتہ 6 ماہ سے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے اعداد وشمار ظاہر نہیں کیے جبکہ سرکاری و نجی اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انسداد ڈنگی پروگرام کی جانب سے ہم سے متاثرہ مریضوں کے اعداد وشمار طلب نہیں کیے جارہے۔
اسپتالوں کے سربراہان کے مطابق اس وقت شہر کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ڈنگی و ائرس کی علامات میں 100 سے زائد مریض زیر علاج ہیں، انسداد ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے متاثرہ مریضوں کے اعداد و شمار اخبارات کو جاری کرنا بند کردیے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ صحت کے افسران بھی ڈنگی وائرس کی تباہ کاری اور شدت سے لاعلم ہیں۔
نجی اسپتالوں کے مطابق گزشتہ 6 ماہ سے انسداد ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے نجی اور سرکاری اسپتالوں سے رابطہ کیا اور نہ ہی مریضوں کی تفصیل طلب کی یہی وجہ ہے کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں کی انتظامیہ نے ڈنگی پروگرام کو متاثرہ مریضوں کے اعداد وشمار جاری کرنا بند کردیے ہیں۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ کسی بھی سرکاری اسپتال میں ڈنگی وائرس کی تشخیص کیلیے کٹس دستیاب ہے اور نہ ہی متاثرہ مریضوں کی زندگی بچانے کیلیے پلیٹ لیٹس کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، کراچی میں ڈنگی وائرس کا سیزن شروع ہو گیا ہے۔
تاہم صوبائی انسداد ڈنگی پروگرام کے سربراہ کی عدم توجہی سے ڈنگی وائرس سے نمٹنے کیلیے اس سال کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی جاسکی، شہر میں جراثیم کش اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات کی وجہ سے ڈنگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔