سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت نے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کی مشروط مذاکراتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت کوئی بھی بات چیت ناقابل قبول ہے۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر آئین ہند کے تحت حل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے بھارتی وزیردفاع کے بیان کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے 3فریق ہے اور تینوں فریقوں کے مابین سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات سے ہی تنازع کشمیر کا حل ممکن ہے۔ انہوں نے کالے قوانین کو برقرار رکھنے پر ارون جیٹلی کی طرف سے دئیے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کشمیری عوام پر ذہنی دبا ئو ڈال کر انہیں اعصابی طور پر تھکانا چاہتی ہے۔
لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ 2010 کے عوامی احتجاج کے بعد جب کل جماعتی پارلیمانی وفد کشمیر آیا تھا اور انہوں نے سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور مجھ سے بات کی تھی تاہم اس دوران بھی اس وفد میں شامل ارون جیٹلی نے مزاحمتی جماعتوں سے ملاقات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں بی جے پی نے جب کشمیر کمیٹی تشکیل دی تو ارون جیٹلی اس میں ممبر تھے تاہم 2 بار کشمیر آنے کے باوجود انہوں نے مزاحمتی جماعتوں سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
یاسین ملک نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ جب بی جے پی نے اپوزیشن میں رہ کر مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ ملنے سے بائیکاٹ کیا تھا تو آج کیوں انہیں کسی کی یاد آئی۔ انہوں نے ارون جیٹلی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔