حکومت کا پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر کا جلد جواب دینے کا فیصلہ

PTI

PTI

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت 14 اگست کولانگ مارچ سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے اقتصادی کارکردگی سے متعلق وائٹ پیپر کا جواب دینا چاہتی ہے، اسی لیے پریشان حکمران جماعت نے اتوار کو سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کو دبئی سے واپس بلالیا ہے تاکہ وائٹ پیپر کا سرکاری جواب دیا جائے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وقار مسعود 6.7 ارب ڈالر کے امدادی پروگرام کے چوتھے جائزہ کے تحت آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دبئی میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

حکومت کاآئی ایم ایف سے جاری مذاکرات پر پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر کا جواب دینے کو ترجیح دینا معیشت کے لیے سیاسی عدم استحکام کی عکاسی کرتی ہے۔ دبئی میں کامیاب جائزہ اور آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد پاکستان کو 55 کروڑ ڈالر قرض کی اگلی قسط ملنے کی راہ ہموار ہو گی۔

وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق سرکاری اہلکار کی حیثیت سے ڈاکٹر وقار مسعود مفت سفری اور روزانہ کی مراعات کے اہل ہیں اور انھیں واپس بلانے کے فیصلے سے مجموعی اخراجات دگنا ہو جائیں گے جوخزانہ پر بوجھ ہو گا۔

وزارت خزانہ کے ترجمان رانا اسدامین تبصرے کے لیے دستیاب نہ تھے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ حکومت نے وزارت خزانہ کے ان متعدداہلکاروں کو بھی ذمے داریاں سنبھالنے کے لیے واپس بلایا ہے جو چھٹیوں پرہیں تاکہ جامع جواب کا مسودہ تیار کرنے کے کام میں سیکریٹری خزانہ کی مدد کر سکیں۔

وزارت خزانہ نے جوتفصیلی جواب جلد دے گی اپنے ابتدائی تبصرے میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے جاری کردہ معیشت پر وائٹ پیپرمیں حقائق کو مسخ کیاگیا ہے جس کامقصدعوام کو گمراہ کرنا ہے۔ وائٹ پیپرمیں لگائے گئے الزامات غلط اورجھوٹ کا پلندہ ہیں۔

عمران خان نے وائٹ پیپرمیں ن لیگ کی حکومت پرمعیشت کوتباہ کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے ایک سال میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے 5 سال کی نسبت افراط زرکی شرح بلندترین ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری 13 فیصد کم جبکہ لوڈ شیڈنگ دورانیہ میں کمی لائے بغیر بجلی کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رائیونڈ میں وزیراعظم ہائوس لوڈ شیڈنگ سے پاک علاقہ ہے اور 4 سال میں اقتصادی شرح ترقی کم ترین ہے۔