لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے سابق نگران وزیرِ اعلی نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ان پر اور دیگر افراد پر 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ایک ’تیسری قوت‘ کے کہنے پر عائد کررہے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے ان کے اوپر عائد کیے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے بتایا کہ ’’عمران خان ’تیسری قوت‘ کی دھن پررقص کررہے ہیں، لہذا انہوں نے اس سازشی نظریے پر یقین کرنا شروع کردیا ہے کہ مئی 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔‘‘
انہوں نے کہا ’’مجھے حیرت ہے کہ عمران خان کس طرح اس سازشی نظریے پر یقین کرسکتے ہیں۔ ان کی سفارش پر میں نے چیف سیکریٹری پنجاب کے عہدے پر چوہدری زمان کی تقرری نہیں کی تھی۔ میں نے کم از کم پندرہ ایسے افسران کا تبادلہ کردیا تھا، جو شریف برادران سے قریب سمجھے جاتے تھے۔ اس پر شریف برادران خوش نہیں تھے۔‘‘
نجم سیٹھی نے کہا ’’میں نے چیف سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری اور ہوم سیکریٹری کے عہدوں پر ایماندار افسران کا تقرر کیا تھا، اور کوئی شخص بھی ان کے کاموں پر انگلی نہیں اُٹھا سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹری تعلیم کو اس وقت کے برطانوی سفیر کی درخواست پر برطرف نہیں کیا گیا تھا، جبکہ لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کے ایک منصوبے پر صوبے میں عمل ہورہا تھا۔
نجم سیٹھی نے کہا ’’سیکریٹری صحت بھی ایک منصوبے کے لیے چار ارب ڈالرز کی امداد کے حصول کے حوالے سے عالمی بینک کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھے۔ انہوں نے خسرہ کی وباء کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا تھا۔ جہاں تک سیکریٹری خزانہ کا تعلق ہے، وہ ایک قابل افسر تھے اور انتخابی شیڈیول کے اعلان ہونے کے بعد فنڈز پہلے ہی منجمد کردیے گئے تھے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ عمران کو چاہیٔے تھا کہ یا تو دھاندلی کے ان پر بطور نگران وزیراعلی کے الزامات عائد کرتے یا پھر ریٹرننگ افسران پر۔ ’’یا تو ریٹرننگ افسران یا پھر نگران وزیراعلٰی دھاندلی میں ملؤث ہوسکتے ہیں، دونوں نہیں ہوسکتے۔‘‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ وہ عمران خان کو ان کے بے بنیاد الزامات پر ایک قانونی نوٹس بھیجیں گے، کہ انہوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ’’میں نے ٹیکس کا ایک پیسہ بھی کبھی معاف نہیں کروایا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’عمران خان ان کے ایک اچھے دوست تھے۔ جب انہوں نے انتخابات سے متعلق سازشی نظریات پر یقین کیا تو وہ میرے خلاف بدل گئے۔ اس کے علاوہ فرائیڈے ٹائمز میں شایع ہونے والے کالمز کے بارے میں بھی انہیں تحفظات تھے۔ جب ان کالمز پر مشتمل ایک کتاب شایع ہوئی اور وہ برطانیہ میں فروخت ہوئی تو عمران خان ناراض ہوگئے تھے۔‘‘
جسٹس رمدے نے بھی الزامات مسترد کردیے سپریم کورٹ کے سابق جج ریٹائیرڈ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے بھی پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے ان کے خلاف عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے کچھ اتحادی انہیں گمراہ کر رہے ہیں۔ میں پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔‘‘
ریٹائیرڈ جسٹس ریاض کیانی نے بھی اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے شریف برادران سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے رمدے سے ایک دوست کی حیثیت سے ملاقات کی اور اس موقع پر انتخابات کے بارے میں کوئی تبادلۂ خیال نہیں کیا گیا۔ پرویز ملک سے تو میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔‘‘
محبوب انور نے کہا کہ ایک صوبائی الیکشن کمشنر بیلٹ پیپرز کی تعداد میں اضافہ نہیں کر سکتا۔ ’’لہذا اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘