نجانے کب اس قوم کے مزاج میں وہ بنیادی تبدیلی آئے گی جس کی ضرورت ہر گزرتے لمحے کے ساتھ محسوس ہو رہی ہےـ ڈھول کی تھاپ پے بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں نیلا آسمان اپنی اپنی جماعت کے جھنڈوں سے ہرا سرخ ہو گیاـ تِمتِماتے چہرے تھرکتے جسم پرجوش جزبات اور لانگ مارچ نہ ہو بلکہ کسی شادی کا سندیسہ ہےـ جس میں عبداللہ دیوانے ناچ رہے ہیںـ
یہ وقت ناچنے گانے کا نہیں بہت سنجیدہ بہت نازک ہے تدبر تفکر کا ہے عوام کی زندگی اتنی اجیرن کر دی گئی ہے کہ ہا ہا کار مچی ہوئی ہے ہر طرف ـ ایسے وقت میں دعائے خیر کی جاتی ہےـ نماز سے کامیابی کیلیۓ اللہ کی مدد مانگی جاتی ہےـ باشعور قوم بن کر سنجیدگی سے راہ میں درپیش مشکلات پے غورو خوض کیا جاتا ہےـ حکمت عملی کے ساتھ “” پلان اے”” پلان بی”” پلان سی”” ترتیب دیے جاتے ہیں ـ جو ڈھول کی تھاپ کے ساتھ ممکن نہیں ہوتے ـ ماحول کو سادہ سنجیدہ بنا کر ذہن بنائے جاتے ہیں ـ تب دل میں خضوع و خشوع آتا ہے لہجے میں رقت طاری ہوتی ہے اور دعائیں قبولیت کے بلند درجات پاتی ہیںـ
نجانے ہم کب باشعور باوقار با ہوش قوم بنیں گے؟ یہ وقت بھنگڑے کا نہیں بلکہ سنجیدہ مشاورت کا ہے ـ اللہ سے عاجزی سے مدد مانگنے کا ہےـ کیا بھنگڑے کی تھاپ پے رقص کرنے والا یہ جانتا ہے کہ ایک عام پاکستانی جو دیہاڑی دارہے اس ککے اہل خانہ اس لانگ مارچ کے نتیجے میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی وجہ سے روزگار پے نہیں جاسکا؟ اس کے بچےکئی روز سے فاقہ کشی پے مجبور ہیں ـ جاں بلب مریض مریض راہ میں کھڑی رکاوٹوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار رہے ہیںـ مایوس عوام ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں پہنچنےسے قاصر ہےـ
ماؤں کے جگر گوشے تو دھمال ڈال رہے ہیں اور مائیں اس خوف سے لرز رہی ہیں کہ نجانے شر پسند عناصر اتنے بڑے ہجوم کی موجودگی میں کیا شر پسندی کی چنگاری سلگا کر کیا خوفناک تصادم کروا دیںـ کیا ہو جائے ؟ جانوں کا ضیاع زخمیوں کی چیخ و پکار وہ ابھی سے سن کر کانپ رہی ہیں ـ پاکستان 14 اگست کو پل صراط پے ہے ـ اب ایک کی بجائے دو احتجاج سامنے ہیں ـٌ لانگ مارچ انقلاب مارچ دوسری طرف حکومتِ وقت ہے بہت پراعتماد بہت حوصلہ مند ان کا ماننا ہے میڈیا نے ریٹنگ بڑھانے کیلیۓ خوامخواہ کا “”ہوا”” کھڑا کیا ہوا ہے جبکہ زمینی حقائق اس سے برعکس ہیں ـ ہمیں کسی لانگ مارچ کسی انقلاب مارچ کا کوئی ڈر خوف نہیںـ
ُپاکستان کی حالتِ زار کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے ـ بحیثیتِ پاکستانی آج فکر صرف اس بات کی ہے کہ کیا عمران خان جو پہلے کہہ چکے کہ مشرف کو سمجھنے میں ان سے غلطی ہوئی چیف جسٹس کو سمجھنے سے قاصر رہے خدا نخواستہ 99 کپتان اگر اس بار بھی آپ غلط سمجھے تو کیا ہو گا؟ٌ جیتنے کے چانسسز فیصد ہوں صرف “”1″” فیصد ناکامی اگر ممکن ہوگئی تو؟ پاکستان کا کیا ہوگا؟ سڑکیں گلیاں کوچے بازارجہاں خون کی سرخی ہر طرف پھیلی ہوگی کون جوابدہ ہوگا؟ نیا کامیاب پاکستان اگر”” مضبوط سیاسی حکومت”” نے 14 اگست کو نہ بننے دیا تو کونسا پاکستان ہمارے سامنے ہوگا ؟ ایک اہم بات اور کل کو اگر نیا پاکستان بنتا ہے تو اس ملک سے روایتی اوچھے ہتھکنڈوں پے مبنی سیاست سے کیا برسرِ اقتدار حکومت کو سکون سے حکومت کرنے دی جائے گی؟وقت بہت نازک ہےـ
Pakistan
اب واپسی ممکن نہیں ہے ـ لیکن ہر ذی شعور اس وقت لرزیدہ ہے اس خوف سے کہ 14 اگست کو کیا ہونے جا رہا ہے ـ کیا پاکستان کو ہم مضبوط کرنے جا رہے ہیں؟ یا مزید کمزور کر رہے ہیں ـ اس بار کپتان سے کوئی غلطی نہ ہو ورنہ تاریخ معاف نہیں کرے گی ـ آخری موقعہ ہے اس ملک کیلیۓ آر یا پار اگر لانگ مارچ بے نتیجہ رہا تو ؟ عوام اس گہری مایوسی کا شکار ہوں گے کہ شائد پھر وہ کسی اور کا یقین نہیں کریں گےـ اور اگر لانگ مارچ کامیاب ہوتا ہے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اتنے اچھے قابل لوگ آپ کے پاس ہیں جو اس ناکام پاکستان کو کامیاب نظام دے سکیں گے؟ کامیاب نظام اس ناکام ملک کیلیۓ لاگو کر کے بہترین نتائج حاصل کرنا اتنا آسان نہیںـ
لانگ مارچ کے شرکاء سے ایک درد بھری اپیل ہے بطورِ پاکستانی املاک کی حفاظت جان و مال کا تحفظ آپ سب کا اولین فرض ہے اللہ میرے پاکستان کو سلامت رکھے کوئی ایسی اندرونی خانہ جنگی نہ پیدا ہو کہ پاکستان کو پھر دس سال اس کی قیمت چکانی پڑے جو قدم اٹھ چکے اللہ انہیں غیب کی مدد سے کامیابی سے ہمکنار کرنا اللہ پاکستان کی حفاظت فرمانا آمینـ