کراچی (جیوڈیسک) اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت اور غزہ کے نہتے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے ہزاروں طلبہ و طالبات اور اساتذہ فلسطینی پرچم تھامے، ماتھے پر لبیک یا غزہ کی پٹی باندھے سڑکوں پر نکل آئے اوراسرائیلی درندگی پر عالمی برادری کی خاموشی پر زبردست احتجاج کیا۔ لبیک یا غزہ ریلی میں شریک بچوں نے نیوایم اے جناح روڈ سے مزارِ قائد تک پیدل مارچ کیا۔ شدید گرمی اور تیز دھوپ کے باوجود بچوں نے انتہائی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے۔
جن پر ’’لبیک یا غزہ،مجاہدو قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں،اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد، فلسطینیوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اﷲ، اسرائیل کو فلسطینیوں کےبہنے والے خون کاحساب دینا ہوگا اور دیگر نعرے درج تھے۔بچوں کی ریلی کے دوران انتہائی جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے بعض بچیوں نے اسرائیلی درندگی کو نمایاں کرنے کے لیے شیر خوار بچوں کی فرضی خون آلود لاشیں اٹھا رکھی تھیں،اسی طرح اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے طور پر بعض بچوں نے علامتی ہتھیار بھی تھامے ہوئے تھے۔
ریلی میں طلبہ و طالبات نے اردو،عربی اور انگریزی میں تقریریں کیں۔ ریلی کے موقع پر عثمان پبلک اسکول کے ڈائریکٹر نسیم صدیقی نے 5 لاکھ، صبا گرلز ہائی اسکول کی پرنسپل رضیہ شمس الدین نے 2 لاکھ اور جامعہ عثمان نے 2 لاکھ روپے جماعت اسلامی کے غزہ فنڈ میں دینے کا اعلان کیا۔ریلی کا اختتام مزارِ قائد پر ہوا۔
اس موقع پر ہزاروں بچوں نے ہاتھ اٹھا کر ملین مارچ میں اپنے اہلخانہ سمیت شرکت کا عزم کیا۔ ریلی سے جماعت اسلامی سندھ کے امیرڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،اسلامی نظامت تعلیم سندھ کے صدر ڈاکٹر اسحاق منصوری،کراچی کے صدر انتصار غوری، عثمان پبلک اسکول کے ڈائریکٹر نسیم صدیقی، جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری صابر احمد اور دیگر نے خطاب کیا۔