لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے سیاسی رہنما ٹرکوں پر چڑھ کے احتجاج کرنے کے بجائے اب لگژری کنیٹنر کو ترجیح دیتے ہیں۔ طاہر القادری کے بعد عمران خان کا لگژری کنٹینر بھی تیار کھڑا ہے۔
جھنڈوں، ڈنڈوں ،نعروں اور بھنگڑوں کے بغیر پاکستانی سیاست مکمل نہیں ہوتی لیکن اب احتجاجی سیاست میں لگژری کنٹینر بھی گھس آیا ہے۔ ماضی میں ریلیاں اور جلوس کی قیادت کرنے والے ٹرکوں پر سوار ہوتے تھے۔
پھر سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے کنٹینرز جوڑ کر بڑے بڑے سٹیج بنانا شروع کر دیئے، پاکستانی سیاست میں پہلا لگژری کنٹینر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کے لیے تیار کیا گیا جو سوات کی انتخابی مہم کے دوران استعمال کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن بے نظیر بھٹو کی دبئی سے کراچی آمد ہوئی تو دوسرا لگژری کنٹینر سامنے آیا۔
سانحہ کارساز میں جب یکے بعد دیگرے بم دھماکے ہوئے۔ اس دوران بے نظیر بھٹو بلٹ پروف کنٹینر میں ہونے کے باعث بال بال بچیں۔ کنٹینر سیاست کو اصل شہرت منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری سے ملی۔ پیپلزپارٹی دور میں انہوں نے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا۔
سرد و گرم موسم میں کھلے آسمان تلے بیٹھے کارکنوں میں گھرا طاہر القادری کا کنٹینر موضوع بحث بنا رہا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں لگژری کنٹینر کا استعمال کیا اور آزادی مارچ کیلئے بھی لگژری کنٹینر تیار کھڑا ہے۔ اب دیکھنا ہے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے دوران لگژری کنٹینرز کی سیاست کیا اثر دکھاتی ہے؟