اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کمیشن دو سے تین ہفتوں میں چار حلقوں کی تحقیقات کر سکتا ہے۔
اس وقت تک معاملات ملکی مفاد میں افہام تفہیم سے آگے بڑھائے جاسکتے ہیں، الیکشن کمیشن میں بیوروکریٹس کی تعیناتی کیلئےآئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔
وجیہہ الدین نے کہا کہ افہام و تفہیم سے معاملات بہتری کی طرف جانے کی امید ہے، 4 حلقوں کا تفصیلی ڈیٹا سامنے آچکا ہے، ان حلقوں کے معاملے کا جائزہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کی تحقیقات کیلئے وقت مقرر ہونا چاہئے۔ جسٹس (ر) وجیہہ نے کہا کہ کوئی ایسی جماعت نہیں جس نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہا ہو، حالات کچھ بھی ہوں ملکی مفاد کو اولین ترجیح دینی چاہئے، دونوں طرف سمجھدار عناصر ہیں۔
،آئین وجمہوریت کے مفاد میں حل نکال سکتے ہیں، معاملات شفاف اور غیر جانبدارانہ انداز میں چلیں تو کچھ نہ کچھ حل نکلنا چاہئے۔ جسٹس (ر) وجیہہ نے کہا کہ نواز شریف کی بنی گالہ آمد اچھی بات تھی لیکن فالواپ نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حامد خان افتخار چودھری کے نوٹس کا جو اب تیار کراکے اپنے کام سے امریکا گئے اور جاوید ہاشمی کی صحت بہت اچھی نہیں،وہ دبائو برداشت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ افتخار چودھری کے انتخابات میں کردار پر مجھے بھی تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا مائنڈ سیٹ ایک سیاست دان کا ہے۔