آج ١٤ اگست ١٩٤٧ کی ایک ایسی یاد ہے جسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس یاد کو ہمیشہ ہمیشہ کی طرح ترو تازہ شادمان طریقے سے اسکی اہمیت کو ذبردست بھرپور اندازمیں مناتے رہیں گے تاکہ فرسودہ و استحصالی قووتیں اپنے آپ دم توڑ جائیں، آج کا دن اس عظیم ولازوال قربانیوں کی یاد دلاتی ہے جس میں اس پاک سر زمین وطن کو حاصل کرنے کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ لٹا دیا اور ہمیں ایک آزاد وطن پیارا پیارا پاکستان اللہ تعالی کی نعمت کدہ سے عطا ہوا اسکی حفاظت تعمیر وترقی وخوشحالی کے لئے جدو جہد کرنا ہم سب کا بنیادی فرض ہے۔
کچھ استحصالی قووتیں روز اول سے اس کے خلاف برسر پیکار ہیں انکا بنیادی مقصد اس ملک پاکستان کی تعمیر وترقی خوشحالی میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حائل رکاوٹیں کھڑی کرنا جس کا مظاہرہ وہ نام نہاد لیڈران جو عوام کو سبز باغ دکھا کر انہیں ملک کے اندر انتشار افرا تفری کی طرف اکسانے کے عمل کو ضائع نہیں ہو نے دیتے اور قوم ایک عرصے سے اس گھناونی سازش کو دیکھتی چلی آرہی ہے ، اور سوچنے پر مجبور ہے آخر کون اس ملک کا مخلص ہے، تاہم ہمیں مخلص کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ فردا فردا اس ملک وطن عزیز پاکستان سے مخلص ہونے کا ثبوت دیں جس کے لئے ضروری ہے کہ ایسے عناصر کا احتساب کیا جائے جو اس ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔
ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے قوم کے اتحاد پر منحصر ہے، پاکستان کے آئین میں یقینا قوم کے ہر فرد کو اپنے جائز مسائل کے حل کے لئے پر امن احتجاج کا پورا پورا حق ہے خوا وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو پر پاکستان میں بلاجواز قوم میں انتشار، نفرت، افرا تفری، کے سبب ملک کی معیشت کو تباہی کے دھانے پر لگانے کسی کو نہ حق ہے اور نہ ایسے عناصر کو برداشت کیا جائے گا، اور خصوصا آج کے مبارک دن کی نسبت سے قوم کسی بھی آزادی مارچ احتجاج اور کسی بھی فرسودہ مکروہ فریب انقلاب کو نہیں مانتی قوم آج کے دن فقط اپنے انقلابی رہنماوں کی مثعل کو آگے بڑھانے کا عزم رکھتے ہوئے ہر فرسودہ استحصالی احتجاج اور انقلاب کو مسترد کرتی ہے۔
Pakistan
کیوں کہ پاکستان قائم و دائم رہنے کے لئے بنایا گیا تھا اور کوئی نیا پاکستان نہیں بلکہ ١٤ اگست ١٩٤٧ کو حاصل کیا گیا پاکستان اس قوم کی اصل پہچان ہے اور آج کا دن جشن یوم آزادی ہی سر فخر سے بلند کرنے کا دن ہے، ١٤ اگست ١٩٤٧ کو قوم کو آزادی نصیب ہو چکی ہے اب کسی آزادی کی ضرورت نہیں بس اب صرف اور صرف اس ملک کی اپنے اتحاد، یگانیت بھائی چارے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اس آزادی کی تہہ دل سے قدر کرنی ہے اور ا س کی تعمیر و ترقی وخوشحالی کیلئے مذید اپنی جدو جہد کو جاری وساری رکھنی ہے۔
Karachi Stock Exchange
انتہائی افسوس کا مقام ہے اور کس قدر قول فعل میں تضاد ہے کہ کل قوم سے کیا بات تھی اور آج کیا سبق دیا جارہا ہے، موجودہ ملک کی صورت حال پر ان نام نہاد لیڈران کی سر گرمیوں پر نظر ڈالی جائے تو حقیقت کہیں بھی نظر نہیں آتی بلکہ انکی حرکات سے اس ملک کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا نام نہاد آزادی احتجاجی مارچ وفرسودہ انقلابی نعرے سے ملک میں افرا تفری اور انتشار کے باعث کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تین کھرب روپے کا نقصان پہنچا اب قوم فیصلہ کرے کہ یہ آزادی مارچ و انقلاب ہے جس نے ملک کی معیشت کو تباہی سے دو چار کیا۔