بیروت (جیوڈیسک) شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کا مزید 2 دیہات پر قبضہ، جھڑپوں میں 40 افراد ہلاک، علوی قبیلہ صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف سرگرم۔تفصیلات کے مطابق داعش نے ترکی کی سرحد کے ساتھ واقع صوبہ حلب میں اپنے حریف باغیوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد 2 دیہات پر قبضہ کر لیا۔ لڑائی میں فریقین کے 40 افراد ہلاک ہو گئے۔
شامی مبصر گروپ کے مطابق داعش کا سرحدی علاقے میں موجود مزید 4 دیہات پر کنٹرول مکمل ہو گیا ہے اور مخالف باغی پسپا ہو گئے ہیں۔ مبصر گروپ کے مطابق ان دیہات پر قبضے کے بعد داعش کیلئے قصبہ ماریہ اور اعزاز پر حملہ کرنا آسان ہو گیا ہے، یہ دونوں قصبے داعش کے مخالف اسلامک فرنٹ کے قبضے میں ہیں۔ دریں اثنا شامی صدر بشارالاسد کا حامی علوی قبیلہ ان کی حکومت کے خلاف ہی سرگرم ہو گیا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے میں باغی گروپوں کے ساتھ جھڑپوں میں علوی قبیلے کے درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جس پر قبیلے کے عمائدین اسد حکومت پر برہم ہیں، انہیں شکوہ ہے کہ صدر بشارالاسد صرف علوی لوگوں کو جنگ میں جھونک رہے ہیں جبکہ خود عیش وآرام سے زندگی بسرکر رہے ہیں۔ علوی قبیلے کے لوگوں نے فیس بک اور ٹوئٹر پر ایک مہم شروع کی ہے جسے ’’آپ کا اقتدار ہمارے بچوں کیلئے موت کا تابوت ثابت ہو رہا ہے‘‘کا نام دیا گیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے پیاروں کو اگلے مورچوں پر بھیجا جا رہا ہے جبکہ صدر بشار الاسد اور ان کے مقربین اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔ دوسری جانب فرانس کے اعلیٰ سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ 900 فرانسیسی شہری شام میں برسرپیکار ہیں۔ادھر کیمیائی ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے نے کہا ہے کہ قبضے میں لئے گئے شام کے سارے کیمیائی ہتھیاروں کو ضائع کر دیا گیا ہے۔