عمران و قادری کا مقابلہ ن لیگ کے بٹ کریں گے؟

Tahir ul Qadri Imran Khan

Tahir ul Qadri Imran Khan

پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ کا قافلہ اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب والے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں عمران خان اور اِن کی سیاسی قیادت تو ایک خطاب کے بعد ہی آرام کے غرض سے بنی گالہ نکل گئی اور اسلام آباد کی طوفانی بارش میں عمران کے جیالے اکیلے رہ گئے اور وہ یہ سوچتے رہ گئے کہ کیا عمران خان اپنی جماعت کے سیاسی قائدین کے ساتھ نئے پاکستان کی تلاش میںنکل گئے ہیں یا اِن کا مارچ اور دھرنایہیں تک کا تھا…؟آج عمران خان کے یوںغائب ہونے پر بہت سے سوالا ت جنم لے چکے ہیں جن کے جوابات ہر صورت میںعمران خان کو دینے ہوں گے۔

جبکہ اُدھر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری اپنے مریدین کے ساتھ طبیعت کی خرابی کے باوجودبھی اسلام آبادمیںموجود ہیںاور اپنی ہی گاڑی میںآرام فرمارہے ،اِس میںکوئی شک نہیںکہ آزادی مارچ اور انقلاب والوں کا کردار عوام کے سامنے ہے اَب عوام خود ہی فیصلہ کریں گے کہ اپنے مُلک اپنے عوام اور اپنے شرکاء سے کون مخلص ہے ، آزادی مارچ کی قیادت تودوبالٹی بارش کے پانی سے ہی گھبراکر دھرنے کا اعلان کرتے ہی آرام کے لئے نکل گئی مگرانقلاب کی قیاد ت ثابت قدم رہی اور اپنے ہی لوگوں کے درمیان موجود ہے۔

گزشتہ کئی دِنوں سے حکومت بھی یوں ڈراور مخصمے میں مبتلارہی اور خود کو سیاسی تماشہ بناتی رہی،اور کبھی گلوبٹ تو کبھی پومی بٹ اور نجانے کس کس کو استعمال کرنے پر تلی رہی مگرحکومت کو اَب یہ دیکھ اور سمجھ لیناچاہئے کہ حکومت کی مدد کوئی گلوبٹ یا پومی بٹ کیاکریں گے ..؟اسلام آباد کا موسمِ برسات ہی آزادی مارچ اور دھرنے والوں کے لئے بھاری پڑرہاہے ۔اَب آگے آگے دیکھیئے اور کیا کچھ ہوتاہے…؟اِس امتحان کی گھڑی میںکون کتناکامیاب ہوتاہے اور کون ناکام ہوکر بھی کامیابی حاصل کرتاہے۔

بہر کیف …!!بالآخرحکومت نے عزم ِعمران و قادری کے سامنے گھٹنے ٹیک ہی دیئے اورحکومت نے دونوں کے مارچوں کو ایک عرصے تک اپنی ضداور اَناکا مسئلہ بنائے رکھنے کے بعدآخرکار اپنے پرائے دباؤمیں آکر وہ کیا جو عمران و قادری چاہتے تھے، ایسے میں اَب سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگرحکومت کو یہی کچھ کرناتھاتو پھر پہلے ہی کرلیتی …؟اِسے اتنی ڈرامے بازی کرنے کی بھی کیا ضرورت تھی؟

اگرحکومت کو اِسی ہی تنخواہ پر ایساہی کام کرناتھاتو پھر اِس نے اتنے نخرے ہی کیوں دکھائے تھے …؟آخراتناکچھ کرنے کے بعدبھی حکومت کو عمران و قادری کے لئے یہ فیصلہ کرناہی مقصودتھاتوپھر حکومت کوکیا ضرورت پڑی تھی کہ وہ خالی برتن کی طرح اِدھر اُدھرلولڑکتی پھری تھی اور عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے کے لئے اپنی طرح طرح کی بے ہنگم آوازیںنکال رہی تھی اورپھر کیوںحکومت نے مُلک کے طول و ارض میں سیاسی ہلچل پیداکردی تھی؟

آج جبکہ عمران و قادری کو حکومت نے اسلام آبادجانے کے لئے راستہ دے دیاہے تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ حکومت نے کسی سیاسی تدبرکا مظاہرہ کیاہے اِس سارے معاملے میں حقیقت یہ ہے کہ عمران و قادری کے نیک عزائم اور اِن کی ثابت قدمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے یہ سمجھ لیاتھاکہ اِن کے عزائمِ خاص اور عوامی قوت کے آگے حکمرانوں کی دال نہیں گلے گی تو تب کہیں جا کر حکومت کو اِس کا بھی شدت سے احساس ہواکہ( ہماری یہ حکومت جو خود کو ایک سالم جمہوری حکومت تصورکرتی ہے دراصل یہ جمہوریت کی آڑ میں آمریت کا ایسادھبہ ہے جوجمہوریت پرغالب ہے) یہ عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے میں ناکام ہوجائے گی۔

تو اِس نے سیاسی مصلحتوں کی اُوٹ لی اور اپنی سُبکی مٹانے کے خاطر تُرنت عمران و قادری کے مارچوں کو نہ روکنے کا اعلان کردیااور پھر اِس نے جہاںاِن کے راستے میں حائل ساری رکاوٹیں ہٹانے اوربندراستوں کو فوری طور پر کھولنے کے لئے (پنجاب کی ڈرپوک مگراپنے اشاروں پرنہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر سینوں پر بہادری کے تمغے سجانے والی )پولیس کو دبے دبے لفظوں میں حکم تو نہیں ہاں البتہ..اِسے اتنا کہاکہ وہ عمران و قادری کے لئے بندراستے گھول دے اور اگلے حکم کا انتظارکرے تووہیں حکومتِ پنجاب نے گلوبٹ کی برادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے الوؤں، للوؤں،کلوؤںاورگلولوں کوبھی بے لگام کردیااور گوجرانوالہ میں عمران خان کے آزادی مارچ کے قافلے پر حملے کے بعد جیسی صورت حال پیداہوئی تھی یہ حقیقت ہے۔

اگراُس وقت عمران خان اپنی سیاسی بصیرت اور مدبرانہ سوچ سے کام نہ لیتے اور اپنے( ممی پاپا کلاس سے تعلق رکھنے والے)نہتے کارکنوں کو صبر و برداشت کی تلقین نہ کرتے تو یقیناگوجرانوالہ کا علاقہ میدانِ جنگ بن جاتااور ن لیگ والے اپنی سازش میں کامیاب ہوجاتے وہ تو اچھاہواکہ عمران خان اور اِن کی سیاسی قیادت نے جوش کے بجائے ہوش سے کام لیا اور سیاسی حکمت اور تدبر کا مظاہرکرتے ہوئے خاموشی سے گجرنوالہ سے گزرگئے۔

Gujranwala

Gujranwala

اِس میں کوئی شک نہیں کہ جب گوجرانوالہ میں عمران خان کے پرامن اور نہتے قافلے پر ن لیگ کے گلوبٹوں (بدمعاشوں )نے حملہ کیا تودیکھتے ہوئے بس ایسا ہی لگ رہاتھاکہ جیسے یہاں پر ن لیگ والوں نے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت اپنی جماعت کے بدمعاش گلوبٹوں کو جمع کررکھاتھااَب اِس افسوسناک واقعہ کے بعد کیایہ کہاجاسکتاہے کہ جیسے حکومت پنجاب نے عمران و قادری کے عزائم سے نمٹنے کے لئے گلوبٹ کے بعد اِسی کی برادری سے سول اور وردی والے ایک نہیں بلکہ اپنے سیکڑوں کی تعداد میں گلو بٹ پیداکردیئے ہوں اورپومی بٹ کی پیدائش تو اُس وقت سامنے آئی کہ جب پندرہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا آزادی مارچ کاقافلہ جیسے ہی گوجرانوالہ پہنچاتو(ایک نجی ٹی وی چینل اور اِس کے رپورٹرکے مطابق) وہاں کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کابھائی پومی بٹ اپنے پیش روگلوبٹ کے روپ میں ویسے ہی ایکشن کرتے دِکھائی دیاجیساکہ گلوبٹ نے منہاج القران پر پولیس کی یلغارکے وقت اپناطلسماتی کرداراداکیاتھا۔

اگرچہ پومی بٹ کی کارستانی ساری دنیانے دیکھی مگر افسوس تو یہ ہے کہ پنجاب کے وزیرقانون رانامشہوداِس بات کو کسی بھی صورت ماننے کو تیارہی نہیں ہیں کہ پومی بٹ جو کہ گوجرانوالہ کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کا بھائی ہے وہ اپنی سربراہی میں اپنے جیسے ن لیگ کے سیکڑوں گلواورپومی بٹوں کے ساتھ عمران خان کے ممی پاپاوالے کارکنان کے قافلے پر حملہ بھی کرسکتاہے اَب ایسے میں جب وہ یہ بات ماننے کو تیارنہیں ہیں تو پھر حکومت پنجاب شایدپومی بٹ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی بھی نہ کرے۔

جبکہ کچھ دیر بعدوزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گوجرانوالہ کے سانحہ پر سنجیدگی سے نوٹس لیا اور سانحہ گوجرانوالہ کے مین کردارپومی بٹ اور حملہ آوروں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیاہے اور ن لیگ کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز سمیت کارکنان کو آزادی اور انقلاب مارچ کے قافلوں کو گزرجانے تک ن لیگ کے دفاتربند کرنے کا کہہ دیاہے کاش کہ یہ سب اقدامات پہلے کرلئے جاتے توشاید پومی بٹ اور اِس کے ساتھیوں کے ہاتھوں سانحہ گوجرانوالہ رونمانہ ہوتااور عمران خان کا سونامی پُرامن طریقے سے گزرجاتااور پھر کوئی نئی سیاسی ہلچل پیدانہیں ہوتی اور سب ٹھیک ہوتاجاتا۔

بہرحال.. اَب اِس واقعہ کے بعد قو م کوسوفیصد یہ یقین ہوگیاہوگا کہ عمران خان اور طاہرالقادری مُلک و قوم کو ن لیگ کے گلوبٹوں اور بادشاہت نماجمہوریت کے حکمرانوں سے جلدازجلدنجات دلانے کے لئے سچے دل سے مخلص ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج عمران وقادری کے مارچوں میں اِن کے مداحوںاور چاہنے والوں کی تعداد بڑہتی ہی جارہی ہے جِسے دیکھ کر ن لیگ کے گلوبٹوں اور حکمرانوں پر بوکھلاہٹ طاری ہے اِن حالا ت میں کہ جب سواسالہ ن لیگ کی حکومت میں اتنے گلوبٹ سامنے آگئے ہیں کہ آج قوم کویہ خدشہ بھی ہے کہ اگرن لیگ کی حکومت کو عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے لئے چھوڑدیاتوڈرہے کہ کہیں ہمارے وزیراعظم نوازشریف جنہوں نے ابھی سواسالہ اپنی دورِحکومت میں قوم کو مہنگائی سے ماراہے۔

اگراِن کی حکومت رہ گئی تو پھر کہیں یہ بھی گلو نواز بٹ اور گلوشہبازبٹ بن کر اگلے پانچ سالوں میں قوم کو گلواور ٹونی بٹوں کی طرح لاٹھیوں اورڈنڈوں سے بھی نہ مارڈالیں..؟؟؟اور کوئی اِن کا گلواور ٹونی بٹوںکی طرح کچھ بھی نہ بگاڑسکے…؟؟اَب ایسے میں اُن عناصر کو بہت جلد سامنے آجاناچاہئے جنہوںنے نوازشریف کوعہدسے ہٹانے اور حکومت کو ڈیل ریل کرنے کے لئے عمران و قادری کو آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کاکرداراداکرنے کے لئے دونوں کو ہی ذراسی ذراسی تبدیلی کے بعداسکرپٹ لکھ کردیئے ہیں اور اِنہیںہدایات دیتے رہے ہیں کیوں کہ اَب تواتنے دِنوں میں سب کچھ سب کے سامنے آگیاہے اور سب جاننے اور سمجھنے لگے ہیں کہ عمران اور قادری کے پیچھے کون ہے اور کہاںسے کس کاہاتھ ہے اَب کسی سے کچھ نہیںچھپاہے قوم بھی یہی چاہتی ہے جیساوہ چاہتے ہیں۔۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com
فون نمبر: 03312233463