واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے ایک وسط مشرقی قصبے میں ایک غیر مسلح سیاہ فام کم سن نوجوان کو ایک سفید فام پولیس آفیسر کی جانب سے گولی مار کر ہلاک کیے جانے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کرفیو کی پابندیوں کو نظرانداز کر دیا۔ مظاہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ اس نوجوان مشل براؤن کی لاش کا تیسرا طبی معائنہ کروائے تاکہ اس کی موت کی وجہ کا تعین کیا جاسکے۔
میسوری میں فرگوسن کے قصبے میں پولیس نے کرفیو میں دوسرے دن کی توسیع دے دی اور مظاہرین پر زور دیا کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہ کریں۔ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی پر سات افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک پراسرار مسلح شخص نے مظاہرے میں شامل ایک شخص پر گولی چلادی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے احتجاجی شخص کی حالت نازک ہے۔
9 اگست کی فائرنگ پر شروع ہونے والے مظاہروں کے کئی دن بعد کرفیو کا نفاذ کیا گیا تھا۔ واشنگٹن میں امریکی اٹارنی جنرل ایرک ایچ ہولڈر نے محکمہ انصاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ فیڈرل میڈیکل ایگزامنر کے ذریعے اضافی پوسٹمارٹم کا بندوبست کرے۔ اس فیصلے کا اعلان اتوار کی سہہ پہر کو کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کی وفاقی حکومت مقامی حکام کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہے۔
واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ فیڈرل انوسٹی گیشن میں اس بات کا تعین کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ آیا پولیس نے شہری حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں کی تھی، جبکہ غیر مسلح کم سن نوجوان نے پولیس آفیسر ڈارین ولسن کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی تھی، جس نے اس کو گولی ماری تھی۔
دوسری جانب امریکی ریاست میسوری کے ہائی پٹرول کے ایک ترجمان ایل نوتھم نے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ پُرامن رہیں، اور پولیس پر پتھراؤ نہ کریں۔ انہوں نے کہا اگر وہ ہم پر ٹماٹر پھینکیں گے، تو ہم آنسو گیس کا استعمال نہیں کریں گے۔ لیکن اگر وہ پتھراؤ کریں گے، تو ہم بھی شدت سے جواب دیں گے۔ ہم قوت کا جواب قوت کے ساتھ دیں گے۔‘‘
ہفتے کے روز مقامی حکام نے ایک وڈیو جاری کی تھی، جس میں مبینہ طور پر دکھایا گیا تھا کہ مشل براؤن گولی لگنے سے کچھ دیر پہلے ایک اسٹور کو لوٹ رہا تھا۔ امریکا کے وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی حکام پر متعدد بار زور دیا تھا کہ وہ اس وڈیو کو جاری نہ کریں، اس لیے کہ اس سے شہر میں کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔ لیکن مقامی حکام نے اس درخواست کو نظرانداز کردیا۔