ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب میں ایک جج نے اخلاقی قوانین نافذ کرنے والی پولیس کی تذلیل کرنے پر ایک تاجر خاتون کے خلاف ایک مہینہ قید اور پچاس کوڑوں کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔ مقامی روزنامہ المدینہ نے اتوار کو بتایا کہ خاتون پر اخلاقی قوانین نافذ کرنے والی پولیس کو برا بھلا اور جھوٹا کہنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔
انہیں جدہ کی ضلعی عدالت نے ایک مہینہ قید اور 50 کوڑوں کی سزا سنائی جسے مکہ کی اپیل کورٹ نے برقرار رکھا۔ بتایا جاتا ہے کہ گشت کرنے والی ایک پولیس ٹیم چیکنگ کے لیے خاتون کے کیفے میں داخل ہوئی تو وہاں مبینہ طور پر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب کچھ ملازمین فرار ہو گئے۔
یاد رہے کہ سن 1926 میں’ امر بالمعروف و نهی عن المنکر ‘ کے نام سے قائم ہونے والی اس نگران پولیس کا مقصد سعودی عرب کے قدامت پسند معاشرے میں عوامی رویہ پر کڑی نظر رکھنا ہے۔ پولیس کی ٹیمیں سڑکوں اور شاپنگ مالز جیسے دوسرےعوامی مقامات پر گشت کے دوران کسی بھی قسم کی غیر اخلاقی یا غیر قانونی سرگرمی پر نظر رکھتے ہیں۔
سن 2012 میں مشکوک لوگوں کا پیچھے کرنے کے دوران کار حادثات اور ایک شاپنگ مال میں فیملیز کو ہراساں کئے جانے جیسے تنازعات کے بعد ولی عہد عبداللہ نے مذہبی پولیس کے سربراہ کوبرطرف کر دیا تھا۔ حالیہ کچھ سالوں میں سخت گیر رویہ کی وجہ سے مذہبی پولیس پر سوشل میڈیا پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے جب کہ کئی ناخوشگوار واقعات پیش آنے کے بعد عوام اور مذہبی پولیس کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو رہے ہیں۔