کئی بار پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے پاکستان پر حکومت کی اور ہر بار یہی گھسا پٹا نعرہ لگایا کہ جمہوریت ہی پاکستان کو ترقی اور خوشحالی دے سکتی ہے لیکن صحیح معنوں میں آج تک کسی پارٹی یا حکمران نے ملک اور قوم کی ترقی کیلئے کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا ماسوائے اپنی اور اپنے ماتحت افراد کو اربوں پتی بنانے کے ،عوام میں شعور اور تعلیم نہ ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور اپنی حکومتی مدت پوری ہونے کے بعد خاموشی اختیار کر لی ،جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عوام ککھ پتی ہی رہی اور یہ نام نہاد حکمران کھربوں پتی بن گئے،ایسے عمل کو نہ تو دنیا کے کسی ملک میں سیاست کہا جاتا ہے اور نہ ہی جمہوریت۔آج عمران خان یا طاہر القادری بھی عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
یاکتنے محب وطن اور قوم کے ہمدرد ہیں اگر یہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ ایک سال کے اندر نتیجہ عوام کے سامنے ہو گا ،میرا مقصد کسی رہنما یا حکمرانوں پر تنقید کرنا ،تہمت لگانا یا ان کی اہلیت ،قابلیت یا جہالت پر کیچڑ اچھالنا نہیں بلکہ توجہ دلانا ہے کہ ریاست کسی حکمران کی جاگیر نہیں ہوتی بلکہ اگر عوام کسی کو اپنا لیڈر منتخب کرے تو عوام کو سہولیات اور آسانیاں پیدا کرنا اور قوانین پر عمل درآمد کرانا اولین فرائض میں شامل ہوتا ہے ۔جمہوریت کے دعوے دار جمہوریت کے چند اہم نکات پر ایک نظر ڈالیں تو شاید ان کی نالج میں کچھ اضافہ ہو۔
جمہوریت کے بنیادی اصول اور ریاست کے اہم فرائض۔ انسانی حقوق۔مذہبی آزادی۔مساوات۔قانون کی حکمرانی۔اختیارات کا استعمال اور میڈیا کا کردار۔ نمبر ١۔انسانی حقوق۔حکمرانوں کا اولین فرض ہے کہ ریاست میں بسنے والے تمام لوگ آزادی اور وقار سے رہ سکیں ان کے تحفظ و سلامتی کا انتظام کیا جائے ،ملک و قوم کی فلاح و بہبود ،ترقی، اندرونی ہم آہنگی، ثقافتی فروغ اور عوام میں مساوات کو یقینی بنانا ،ہر فرد کو معاشرے میں تحفظ اور طبعی سہولیات فراہم کرنا ،ہر خاندان کے فرد کو روزگار اور ذریعہ معاش فراہم کرنا ،قابل قبول شرائط پر رہائش مہیا کرنا ،بچوں کی تعلیم اور نوجوانوں کو صلاحیت کے مطابق تربیت دینا،ان کے سماجی، ثقافتی اور سیاسی انضمام کیلئے راستے ہموار کرنا ان کی حمایت میں آزادانہ طور پر حوصلہ افزائی کرنا ،ہر فرد کو اس کی عمر ،معذوری، بیماری، حادثات، بے روزگاری ، زچگی ، یتیم ، طلاق یافتہ اور بیوہ خواتین کے معاملات کو خوش اصلوبی سے حل کرنا انسانی حقوق میں شامل اور جمہوری حکومت کا اصول ہے۔
نمبر ٢۔مذہبی آزادی۔مذہب بلاشبہ ایک مضبوط ترین طاقت ہے جو اقدار کا تعین ،واقفیت اور مواقع کی شناخت فراہم کرتا ہے لیکن مذاہب کو ہمیشہ جنگوں ، دہشت گردی اور انسانی حقوق کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اس کی آڑ میں ملک دشمن عناصر اپنے مفاد کیلئے فرقہ واریت پھیلاتے ہیں ، جمہوری حکومت میںکسی بھی حالت میں مذہب کو زندگی اور جسمانی اعضاء کے خلاف استعمال کرنے کی ممانعت ہے۔
نمبر ٣۔مساوات۔جمہوریت میں سب انسان یکساں ہیں کسی کو کسی پر فوقیت حاصل نہیں ،جرم چاہے غریب کرے یا امیر سب پر ایک ہی قانون لاگو ہوتا ہے ،لیکن اس کے ساتھ ریاست کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اختیارات کے مطابق معاشرے میں بھلائی کے کاموں کو خود نبھانے کا ذمہ لے ، جمہوری حکومت میں قانون کا ایک اہم اصول مساوات ہے۔
نمبر ٤۔قانون کی حکمرانی ۔قانونی احکامات کے نفاذ اور ان پر عمل درآمد کروانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ،پولیس کے فرائض میں یہ شامل نہیں کہ بغیر کسی ثبوت لوگوں کا تعاقب کرے ،ناکردہ جرم میں گرفتار یا تشدد کرے ، شک کی بنا پر گرفتاری اوربعد ازاں انصاف کرنا ریاستی عدالتوں کی ذمہ داری ہے ،دورانِ تفتیش تشدد غیر قانونی ہے ، مشتبہ فرد کو حراست میں یا دوران تحقیقات وکیل کی خدمات حاصل کرنا اس کا بنیادی حق ہے ،قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔
Corruption
نمبر ٥۔ اختیارات کا استعمال۔ کرپشن ہر ریاست کے سب سے بڑے مسائل ہیں ،حکومت اور اداروں کا کام ان کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنا اور سزا دلوانا ہے نہ کہ خود ، خاندان ، رشتہ دار ، دوست ، کمپنی یا اپنے سیاسی رفقاء کو مضبوط بنانا اور راج کرنا ،قانون نافذ کرنے والے ادارے ،پارلیمنٹ ،منتخب نمائندے،ایگزیکٹو پاور،انتظامیہ،عدلیہ اور عدالتی اختیارات رکھنے والے کرپشن کرنے والے کو کنٹرول کر سکتے ہیں ،تمام قانون ساز ادارے ،انتظامیہ اور عدلیہ عوام کی خدمت کے لئے ایک دوسرے کی نگرانی کیلئے قائم ہیں ،ایک عام شہری کی شکایت کو بھی عدالت میں تسلیم کیا جانا اور یقین دلانا کہ اسے انصاف ملے گا چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، جمہوریت کے اصول ہیں،اگر ادارے اقلیتوں کی مناسب طریقے سے نمائندگی نہیں کرتے تو یہ نا انصافی ہے اور غیر جمہوری بھی۔
نمبر ٦ ۔میڈیا کی آزادی۔جمہوری حکومت کا کنٹرول ہی حقیقی معنوں میں عوام کے لئے فائدہ مند ہے، حکومت کو معلومات پہنچانا میڈیا کی اہم ذمہ داری ہے ،علم اور قلم ایک ایسی طاقت ہے جس کے ذریعے علم اور قلم رکھنے والا ریاست کی تمام معلومات حکومت تک پہنچانے کا کارنامہ انجام دیتا ہے تاکہ وہ معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں کو ریاستی قوانین سے انصاف مہیا کرے۔
پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے آتی جاتی حکومتوں اور نام نہاد سیاست دان جمہوریت کے اصل معنی سے ہی نا بلد ہیں تو غریب عوام کو کیا معلوم سیاست کیا ہوتی ہے اور جمہوریت کس بلا کا نام ہے؟ اوپر تحریر کئے گئے جمہوریت کے چند اصول اپنا لئے جائیںتو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے اور جہالت کے اندھیروں سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے ،ملک و قوم کی سلامتی اور فلاح و بہبود کے لئے اب سیاست دانوں کو دروغ گوئی یا حیلوں بہانوں کی بجائے حقائق کی روشنی میں فیصلے کرنے ہوں گے کیونکہ جب تک سیاست دان اپنے آپ کو سچا پاکستانی اور ملک کو اپنی جاگیر کی بجائے اپنی سر زمین نہیں سمجھیں گے ملک و قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتے اب بھی وقت ہے سیاست دان اپنی اصلاح کریں اور اپنی آزاد قوم و ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرائیں اور آنے والے وقت میں دنیا پر ثابت کریں کہ ہم آزاد اور جمہوری قوم و ملک ہیں۔