کراچی (جیوڈیسک) ملیر میں اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا بے نظیر میڈیکل کمپلیکس رشوت، بدعنوانی، گھپلوں اور سفارشات کی نذر ہو گیا،سندھ حکومت نے بے نظیر میڈیکل کمپلیکس نیشنل ہائی وے کو رزاق آباد کے قریب منظور کیا تھا لیکن بعض افسران نے منصوبہ نیشنل ہائی وے سے بیس کلومیٹر اندر لنک روڈ سے آگے درسانو چھنو گوٹھ میں بنانے کی منظوری دے دی۔ محکمہ ورکس اینڈ سروس نے بااثر ٹھیکے دار کو ورک آرڈر جاری ہوتے ہی 10 کروڑ ایڈوانس رقم بھی جاری کردی، اتنی بڑی رقم جاری ہونے کے باوجود منصوبے پر صرف باؤنڈری وال تعمیر ہوسکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملیر کے علاقے درسانو چھنو کے قریب اربوں روپے کی لاگت سے سو ایکڑ زمین پر تعمیر ہونے والے بے نظیر میڈیکل کمپلیکس میں بڑے پیمانے پر تمام قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے منصوبے میں رشوت، بدعنوانی اور گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ منصوبہ سندھ حکومت نے 2013-14ء میں اے ڈی پی نمبر 2576 کے تحت دیہہ جوریجی نیشنل ہائی وے رزاق آباد کے قریب منظور کیا تھا لیکن محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے افسران نے اصل لوکیشن کے بجائے یہ منصوبہ نیشنل ہائی وے سے بیس کلومیٹر اندر لنک روڈ کے آگے درسانو چھنو میں شفٹ کردیا اور سو ایکڑ زمین کے بجائے 50 ایکڑ پر تعمیراتی کام شروع کردیا ہے۔