امریکی تعاون سےجناح اسپتال میں شعبہ امراض نسواں قائم

Jinnah Hospital

Jinnah Hospital

کراچی (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور امریکی قونصل جنرل مائیکل ڈاڈ مین نے جناح اسپتال کے شعبہ امراض نسواں وارڈ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔وزیر اعلی ٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ صحت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے،جناح اسپتال کے شعبہ امراض نسواں کا وارڈ یو ایس ایڈ کے تعاون سے قائم ہورہا ہے

رواں سال تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ سندھ میں دونوں شعبے مزید ترقی کرسکیں اس میں یو ایس ایڈ کا تعاون بھی شامل ہے۔ امریکی قونصل جنرل مائیکل ڈاڈ مین کا کہنا تھا کہ میٹرنٹی وارڈ 120 بستروں پر مشتمل ہے جس پر امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے ذریعے 6 ملین ڈالر فراہم کرے گی اور یہ شعبہ ایک سال کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں امریکا اور پاکستان کے درمیان تعاون کئی عشروں پر محیط ہے، 1959 ءمیں یو ایس ایڈ جناح اسپتال اور انڈیانا یونیورسٹی کی مشترکہ کوششوں سے بنیادی صحت کا ایک مرکز قائم کیا گیا تھا، 2012 ءمیں جناح اسپتال میں ہی 3.4 ملین ڈالر کی لاگت سے گائنی وارڈ کی تعمیر کی گئی تھی ، علاوہ ازیں 387 ملین ڈالر کی لاگت سے ماں اور بچے کی صحت کا منصوبہ بھی جاری ہے جس کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی، تولیدی صحت اور زچہ و بچہ کی نگہداشت کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اور جناح اسپتال کا میٹرنٹی وارڈ بھی اسی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔

اس موقع پر جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ جناح اسپتال وفاقی اسپتال ہے جہاں سائبر نائف،جدید ریڈیالوجی سینٹر سمیت ایم آر آئی ،سی ٹی اسکین،کلر ڈاپلر اور دیگر تمام سہولتیں موجو دہیں۔ پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ جناح اسپتال میں گزشتہ برس 2013 ءکے دوران اسپتال کے مختلف وارڈز میں 61 ہزار 530 مریض داخل ہوئے جنہیں تمام طبی سہولتیں مفت فراہم کی گئیں، اسی طرح 10 لاکھ 1 ہزار 368 مریض او پی ڈیز میں رپورٹ ہوئے، 3 لاکھ 43 ہزار 886 مریض شعبہ حادثات میں رپورٹ ہوئے،28ہزار ایک سو افراد کا آپریشن کیا گیا، 14 ہزار زچگیاں کرائی گئیں ۔اس موقع پرکراچی میں نئے امریکی قونصل جنرل برائن ہیتھ ،یو ایس ایڈ کے قائم مقام صوبائی ڈائریکٹر ڈاکٹر رینڈی ہاٹ فیلڈ، چیف سیکریٹری سندھ سلیم سجاد ہوتیانہ،جناح اسپتال کے گائنی وارڈ کی پروجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر شیریں بھٹہ، پروفیسر طارق محمود اور دیگر ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل اسٹاف کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔