کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان حکومت نےخضدار کے علاقے توتک سے ملنے والی اجتماعی قبروں سے متعلق قائم جوڈیشل ٹریبونل کی انکوائری رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شہادتیں موجود ہیں فوج، خفیہ ادارے اور حکومت توتک واقعے میں ملوث نہیں۔
رواں سال 17 جنوری کو خضدار کے علاقے توتک میں دو اجتماعی قبروں سے 13 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت نے ہائیکورٹ کے جج جسٹس نور محمد مسکان زئی کی سربراہی میں انکوائری ٹریبونل قائم کیا تھا۔
جس نے 20 مئی کو اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ قبروں سے برآمد شدہ لاشیں تین سے چھ ماہ اور چھ سے آٹھ ماہ پرانی ہیں اور واقعہ سے متعلق شہادتیں اس معیار کی نہیں کہ اسے فوجداری عدالت میں کسی شخص کو قصوروار ٹہرانے کے لئے استعمال کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ خضدار کا ایک شخص اور اس کے ساتھی واقعے میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ میں انکوائری ٹریبونل نے مارچ سے دسمبر 2013 کے دوران غفلت برتنے پر خضدار کی سول انتظامیہ کے تمام افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے اور کہا گیا۔
کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے نڈر اور بہترین انتظامی صلاحیتوں کے حامل افسران کو تعینات کیاجائے۔دہشت گردی کے ایسے تمام واقعات جن میں ذمہ داری کا دعوی کیاگیا ہو ان کی تفتیش ایماندار اور اہل اہلکاروں سے کرائی جائے۔