جزیرہ باٹم کا ایئر پورٹ : مسافروں کو بولنے پر واپس بھیج دیا جاتا ہے

Silent

Silent

جکارتہ (جیوڈیسک) امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جزیرے باٹم کے فیری ٹرمنل پر قطار میں کھڑے اپنے پاسپورٹ چیک ہونے کا انتظار کرنے والے مسافروں کو انڈونیشین حکام نے آپس میں گفتگو کرنے سے منع کر دیا ہے۔

انہیں کہا گیا کہ اگر انھوں نے بات کی تو انھیں فوراً واپس سنگاپور بھیج دیا جائے گا۔ ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 50 افراد کو ہر ہفتے بلند آواز میں گفتگو کرنے کے پیشِ نظر انڈونیشیا سے واپس سنگاپور بھیج دیا جاتا ہے۔

سنگاپور کے ایک شہری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ، ہمیں ڈانٹ دیا گیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کوئی لائبریری چلا رہے ہوں۔ امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا ضروری ہے۔

ان کے خیال میں مسافروں کے خاموش رہنے سے وہ امیگریشن حکام کی ہدایات زیادہ بہتر طریقے سے سن سکیں گے۔ سنگاپور سے باٹم تک ایک گھنٹے کا سفر سنگاپور کے لوگوں کے درمیان بہت مقبول ہے اور اس جزیرے تک پہنچنے کا ٹکٹ صرف 40 ڈالر کا ہے۔