ریڈ زون کی جانب ممکنہ مارچ، آرمی ہائی الرٹ

Army

Army

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے ریڈ زون کی ممکنہ خلاف ورزی کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے لیے وفاقی دارلحکومت میں تعینات پاک فوج کے اہلکاروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کی جانب سے ریڈ زون کی جانب مارچ اور دھرنے کے اعلان کے بعد کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹننٹ جنرل قمر باجوہ اور 10 دیگر کور کمانڈرز نے اسلام آباد پولیس سے شارع دستور پر موجود اہم عمارات کی سیکیورٹی میں تعاون کے لیے رابطہ کیا ہے۔

فوج کو اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔ حکومت نے یہ متنازعہ قدم بڑھتی ہوئی سیاسی افرا تفری کے پیش نظر اٹھایا تھا۔ لیکن آرمی اسلام آباد پولیس کی مدد کرنے کے لیے تب تک پابند نہیں ہے، جب تک کہ چیف کمشنر اسلام آباد ہدایات جاری نہ کریں۔

قبل ازیں ایک رپورٹ میں ملٹری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد میں 350 فوجی تعینات ہیں تاہم شہر کی انتظامیہ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ آرمی کی 5 کمپنیوں کے 500 سے اوپر فوجی وفاقی دار الحکومت میں تعینات ہیں۔

عمران خان نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ ریڈ زون کی جانب مارچ کریں گے، جہاں غیر ملکی سفارت خانے اور اہم وزارتیں موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کی تعداد 55،000 کے لگ بھگ ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

حکومت نے مظاہرین کے ریڈ زون میں داخلے پر پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ریڈ زون کے اطراف اور اندر بھاری تعداد میں پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات ہیں، جبکہ علاقے کو کنٹینرز اور خاردار تاروں کی مدد سے سیل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ وہ آج اپنے حامیوں سے ملاقات میں عمران خان کے ساتھ ساتھ مارچ کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ اس وقت تک دونوں دھرنے علیحدہ ہیں، کیونکہ دونوں جماعتوں کے حامی الگ اور ان کے ارادے مختلف ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی پاکستان تحریک انصاف کو ریڈ زون کی جانب بڑھنے سے روکنے، اور موجودہ سیاسی بحران کو پر امن طور پر حل کرنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کا ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے۔