اسلام آباد (جیوڈیسک) آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء ساتھ ساتھ رات گئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پہنچ کر بیٹھ گئے۔ مظاہرین نے کٹرسے زنجیریں کاٹ دیں، کرین سے کنٹینر ہٹادیے،ان کے ہاتھوں میں جھنڈے اور ڈنڈے بھی موجود تھے ۔مظاہرین نے چند کلو میٹر کا سفر تقریباً 5 گھنٹے میں طے کیا۔ عمران خان اور طاہر القادری کے اعلانات کے بعد منگل کی شام سے آزادی اور انقلاب مارچ کے قافلے ریڈ زون کی جانب بڑھنا شروع ہوئے۔
دونوں مارچوں کے شرکا کٹرسے زنجیریں اورکرینوں سے کنٹینرزہٹا کرآگے بڑھتے چلے گئے۔ سرینا چوک میں مظاہرین اور پولیس میں معمولی تصادم ہوا۔ ایک ڈنڈا بردار کا ڈنڈا لگنے سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ اگرچہ عمران خان نے کہا تھا وہ مارچ کو خود لیڈ کریں گے مگرسیکڑوں کارکن اس سے پہلے ہی ریڈ زون میں جا گھسے۔
عمران خان تقریباً 3 بجے بڑی ریلی کے ساتھ پیچھے پیچھے آئے جبکہ طاہر القادری اس سے پہلے تقریبا ًسوا 2 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کےسامنے پہنچے۔دوسری جانب اسلام آباد کے تمام داخلی راستے سیل کردیے گئے۔ فیض آباد میں کنٹینر لگا کر راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخلے کاراستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔