اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے آج ایسا منظر ہے جو اسلام آباد والوں نے شاید پہلے نہ دیکھا ہو۔پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے کا علاقہ انسانی کارپٹ کا منظرپیش کررہا ہے جس جانب دیکھیں لوگ سوتے ہوئی دکھائی دے رہے ہیں۔
آب پارہ سے عمران خان اور طاہر القادری اپنے کارکنوں کو گھنٹوں کا سفر کروا کر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پہنچے۔پھر تقریر بھی کی،جس کے بعد دونوں رہنما خواب خرگوش کے مزہ لینے کے لیے اپنے اپنے کنٹینر میں چلے گئے اور بے چارے تھکے ہارے کارکن سڑک پر ہی لیٹ گئے۔کرتے بھی تو کیا کرتے ، نا سر پر چھت نا بچھانے کے لیے بستر۔پھر نیند تو سولی پر بھی آجاتی ہے
ان مظاہرین کو تو پھر اسلام آباد کی صاف ستھری سڑک سونے کو مل گئی، جسے جہاں جگہ ملی وہیں نیند سے چور ہو کرلیٹ گیا۔ پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جناح ایونیو پر عمران خان جبکہ ڈی چوک پر طاہر القادری کا کنٹینر موجود ہے۔
ان کے اطراف آزای اور انقلاب مارچ کے شرکاء سڑکوں پر بے سدھ سو رہے ہیں،لیکن نیند صرف ایک مسئلہ نہیں ہے۔آب پارہ چوک پر تو بنیادی ضرورتیں موجود تھیں۔ مگر پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دور دور تک نا کھانے پینے کی اشیا فروخت ہوتی ہیں اور نا ہی بیت الخلاء کا کوئی انتظام موجود ہے۔سوال یہ ہے کہ اس صورتحال میں آج پارلیمنٹ ہائوس کا اجلاس ، سپریم کورٹ میں کیسزکی سماعت اوردیگر اہم سرکاری دفاترمیں کام کس طرح انجام دیے جائیں گے ؟؟؟