واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر اوباما نے جمیز فولی کے قتل کی ویڈیو جاری کرنے والی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کوسرطان سے تعبیر کیا اور کہا کہ ان کا نظریہ دیوالیہ ہو چکا ہے۔
دولت اسلامیہ کا کہنا تھا کہ جمیز فولی کا قتل امریکا کی طرف سے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں پر بمباری کا بدلہ ہے لیکن صدر اوباما نے اس عہد کا اظہار کیا کہ وہ دولتِ اسلامیہ کا مقابلے کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔
امریکا نے حال ہی میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے جنھوں نے شمالی عراق میں ایک بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔
عراق اور شام میں سرگرمِ عمل جہادی تنظیم دولتِ اسلامیہ نے فولی کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ان کا سر قلم ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ فولی 2012 میں شام میں لاپتہ ہو گئے تھے۔
برطانیہ اور فرانس نے بھی دولتِ اسلامیہ کے ایک جنگجو کے ہاتھوں امریکی صحافی جیمز فولی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
فرانس نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور خطے کے دیگر ممالک بشمول ایران دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کے خلاف اکٹھے ہو جائیں۔ برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ امریکی صحافی کا قتل ایک صدمہ ہے۔
ڈیوڈ کیمرون اپنی چھٹیاں ادھوری چھوڑ کر واپس آ گئے ہیں۔40 سالہ جیمز فولی مشرقِ وسطیٰ سے گلوبل پوسٹ اور خبر رساں ادارے اے ایف پی سمیت دیگر نیوز اداروں کے لیے رپورٹنگ کرتے رہے ہیں۔ ڈیوڈ کیمرون نے یہ اعتراف کیا ہے کہ امریکی صحافی کا سر قلم کرنے والے کا تعلق برطانیہ سے ہے جو شام کے جہادیوں میں شامل ہو چکا ہے۔