برلن (جیوڈیسک) طویل سوچ و بچار کے بعد جرمن حکومت نے بالآخرعراق میں آئی ایس کے خلاف کارروائیوں میں کرد جنگجووں کو ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
آئی ایس کی کارروائیوں نے امریکا کے علاوہ جرمن حکومت کو بھی پریشان کیا ہوا ہے۔
اتفاق رائے کے بعد جرمن چانسلر میرکل نے وزیر دفاع فان ڈیئر لائن سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ٹھوس تجاویز پیش کریں۔ تاہم یہ ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کس قسم کا اسلحہ عراق کو دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق شمالی عراق میں لڑنے والے کرد جنگجووں کو ٹینک شکن میزائل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
خارجہ امور کی کمیٹی کے رکن فلپ مِسفیلڈر کے بقول کرد ملیشیا کو مغربی ممالک سے ایک خاص قسم کے میزائل چاہیئں۔ کہا جا رہا ہے کہ وہاں مشکل صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ انسانوں کو بچانے کے لیے اضافی طور پر اسلحہ فراہم کرنا پڑے گا اور اس کا بھی بخوبی علم ہے کہ مستقبل قریب میں وہاں عراق کی علاقائی سالمیت کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ بھی کھڑا ہو سکتا ہے۔